حروف تہجی کے اعتبار سے رواۃ کو جمع کیا گیا ہے۔ہر راوی پر باسند جرح نقل کی ہے بعض دفعہ اس سے مروی ضعیف روایت بھی لکھی گئی ہے۔اس کتاب میں کل رواۃ ۲۱۰۵ہیں۔
(۴)الضعفاء والمجروحین لابن حبان (م۳۵۴ ھ) امام ابن حبان نے اس کتاب میں ۱۲۸۴ ضعیف رواۃ پر جرح کی ہے اور ان کا ضعیف ہونا ثابت کیا ہے۔لیکن کچھ ثقہ راوی بھی اس کتاب میں آگئے ہیں، نیز تقریبا ایک سو راوی راوی ایسے بھی ہیں جن کو امام ابن حبان اپنی کتاب الثقات میں بھی لے کر آئے ہیں۔اس تساہل کی تفصیل تیسرے باب میں بیان کر دی ہے۔
(۵)الکامل فی الضعفاء لابن عدی (م۳۵۶ھ) یہ مفصل کتاب ہے، اس کا ایک خلاصہ ابن المقریزی حنفی نے کیا تھا۔ یہ خلاصہ أیمن بن عارف الدمشقی کی تحقیق سے مطبوع ہے اس وقت یہ خلاصہ ہمارے سامنے ہے یہ کتاب دارالجیل بیروت سے ایک ضخیم جلد میں شائع ہوئی ہے۔کل رواۃ کی تعداد ۲۲۰۶ہے۔
امام ابن عدی نے ہر راوی پر باسند جرح نقل کی ہے۔ بعض دفعہ اس راوی سے مروی ضعیف روایت بھی ذکر کی ہے اور بعض رواۃ کے شاگردوں اور اساتذہ کا بھی ذکر کیا ہے۔یاد رہے کہ بعض محدثین نے اس کتاب پر تنقید بھی کی ہے۔جس کی تفصیل کے لیے ایمن بن عارف الدمشقی کا مقدمہ خلاصہ الکامل فی الضعفاء (ص:۱۰۔۱۷)کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔
امام ابن عدی کا منہج:
أیمن بن عارف الدمشقی نے مقدمہ (ص:۱۷۔۳۰)میں امام ابن عدی کے منہج پر مفصل بحث کی ہے۔کچھ ضروری باتیں پیش خدمت ہیں:
۱:ہر وہ راوی ذکر کیا ہے جس پر خواہ ادنی جرح بھی ہواگرچہ وہ بخاری و مسلم کا راوی کیوں نہ ہو۔[1]
|