پھر اس کی تہذیب تقریب التہذیب مشہور اور عام متداول ہیں۔ان کتب میں حروف تہجی کے اعتبار سے رواۃ جمع کیے گئے ہیں اور طریقہ یہ ہے کہ راوی کا مکمل نام پھر’’ روی عن‘‘ لکھا جاتا ہے اس کے بعد شیوخ کا تذکرہ پھر ’’ روی عنہ ‘‘ کے بعد شاگردوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔پھر راوی پر جرح و تعدیل کے لحاظ سے محدثین کے اقوال اختصار کے ساتھ لکھے جاتے ہیں اور اس راوی سے مروی ایک روایت لکھی جاتی ہے۔ اگر کوئی مشہور واقعہ اس راوی کے متعلق ہے تو اس کو بھی لکھا جاتا ہے۔ آخر میں وفات اور اس وفات پر اگر کسی نے شعر پڑھے ہیں تو وہ لکھ دیے جاتے ہیں۔
عام کتب حدیث کے رجال:
درج ذیل کتب سے مل جاتے ہیں مثلا:التاریخ الکبیر للبخاری، الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم، تاریخ بغداد، تاریخ دمشق،میزان الاعتدال وغیرہ۔
ائمہ اربعہ کی کتب کے رجال:
ان کتب میں امام ابو حنیفہ کی طرف منسوب کتب کے رجال،امام مالک کی کتب کے رجال، امام شافعی کی کتب کے رجال اور امام احمد بن حنبل کی کتب کے رجال کے حالات ملتے ہیں مثلا تعجیل المنفعۃ فی زوائد رجال الاربعۃ لابن حجر۔
ثقہ رواۃ پر کتب:
ثقات العجلی (م۲۶۱ھ): امام عجلی بہت بڑے محدث اور جرح و تعدیل کے امام تھے، ان کو متساہل کہنا درست نہیں ہے۔جیسا کہ استاد محترم محدث العصر شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ضوابط الجرح والتعدیل ‘‘میں تفصیل بیان کی ہے۔
کیا امام عجلی نے صرف ثقہ رواۃ پر یہ کتاب لکھی ؟
جواب:نہیں بلکہ خود انہوں نے اس کتاب میں ۴۳ رواۃ کو خود ضعیف کہا ہے اور کتاب کا نام رکھا ہے معرفۃ الثقات من رجال اہل العلم والحدیث ومن الضعفاء وذکر مذاہبہم واخبارہم۔
|