امیر المومنین فی الحدیث تھے۔ساری زندگی حدیث اور علوم حدیث کی خدمت میں گزار دی۔ان کے بعد ان جیسا کوئی نہیں آیا۔محدث عبدالمحسن العباد حفظہ اللہ نے کیا خوب کہا کہ علماء دو شخصوں سے کبھی بے پروا نہیں ہوسکتے۔ایک حافظ ابن حجر اور دوسرے شیخ البانی رحمہما اللہ۔شیخ ابواسحاق الحوینی نے ابن حجر کو ان القاب سے یاد کیا ہے:ہو الامام الحافظ النقاد، الثبت۔۔۔۔قاضی القضاۃ، شیخ الاسلام، حافظ المشرق والمغرب فی وقتہ، امیرالمؤمنین فی الحدیث باتفاق اہل الانصاف من العالمین۔[1] (نثل النبال:۴؍۴۶)
’’ابن حجر و دراسۃ مصنفاتہ‘‘ میں دکتور شاکر محمود عبدالمنعم نے ابن حجر کی۲۸۱ کتب کا ذکر کیا ہے۔
حافظ ابن حجر کی فنِ رجال پر کتب
۱: الاصابہ فی تمییز الصحابہ
۲: اِنباء الغُمَر باَبناء العُمر
۳: تبصیر المنتبہ بتحریر المشتبہ
۴: تعجیل المنفعۃ بزوائد رجال الائمہ الاربعۃ
۵: تقریب التہذیب
۶: تھذیب التھذیب
۷: توالی التاسیس بمعالی ابن ادریس
۸: الدرر الکامنہ فی اعیان المائۃ الثامنۃ
۹: رفع الاصر عن قضاۃمصر
۱۰: لسان المیزان
۱۱: المجمع المؤسس للمعجم المفھرس
۱۲: نزھۃ الالباب فی الالقاب
|