۸: سالم بن عبید البصری، ابن معین نے کہا:ضعیف أو لا بأس بہ۔[1]
۹: محمد بن یحیی بن سعید القطان، ابن معین نے کہا:ثقۃ۔[2] ابن حجر نے ان کے حالات میں سوائے ابن حبان کے کسی کی توثیق نقل نہیں کی۔[3]
۱۰: یحیی بن المختار الصنعانی، ابن معین نے کہا:لیس بہ بأس۔[4] ابن حجر نے کہا:مستور۔[5]
قاعدہ: جب ایک معتبر امام کسی راوی کو ثقہ کہہ دے تو راوی مجہول، مستور یا مقبول نہیں بلکہ ثقہ بن جاتا ہے۔امام ابن معین متشددین میں سے تھے جن کا کسی راوی کو ثقہ کہنا بہت اہمیت کا حامل ہے۔ہمیں کتب سؤالات سے بہت فائدہ اٹھانا چاہیے کہیں ہم بھی انہیں غلطیوں میں واقع نہ ہو جائیں
۲:امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے حالات
نام ونسب:
آپ کا نا م أحمد، کنیت ابو عبداللہ، لقب امام ِاہلسنت و جماعت اور سلسلہ نسب یہ ہے: أحمد بن محمد بن حنبل شیبا نی بغدا دی۔آپ شیبا ن کے خا لص عربی النسل قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، عہد صدیقی کے نامور اسلامی سپہ سا لا ر حضرت مثنیرضی اللہ عنہ بن حا رثہ کا تعلق اسی قبیلے سے تھا۔
تاریخ پیدائش:
آپ بغدا د میں 164ھ میں پید ا ہوئے، تین سا ل کے تھے کہ والد کا انتقا ل ہو گیا اور آپ مکمل طور پر والدہ کی زیر تربیت آگئے۔انہوں نے شروع سے ہی تعلیم و تربیت کی طرف خا ص توجہ کی۔
|