بعض ائمہ جرح وتعدیل کی خاص اصطلاحات:
امام ابوحاتم الرازی کی خاص اصطلاحات:
لایحتج بہ:
امام ذھبی فرماتے ہیں:امام ابوحاتم جب کسی راوی کو کمزور کہیں اور فرمائیں: لایحتج بہ۔تو تم اس پر توقف کرو حتی کہ تم دیکھ لو کہ دوسرے محدثین نے کیا کہا ہے ؟اگرکسی نے اس کو ثقہ کہا ہے تو ابوحاتم کی جرح پر بنیاد نہ رکہو کیونکہ وہ متشدد ہیں۔ انہوں نے صحاح کی ایک جماعت کے بارے میں لیس بحجۃ، لیس بالقوی وغیرہ کہا ہے۔[1]
علامہ زیلعی لکھتے ہیں:ابو حاتم کا قول لا یحتج بہ غیر قادح ہے۔وہ یہ لفظ بلابیانِ سبب صحیحین کے اکثر رجال پر بھی بولتے ہیں جیسا کہ خالد الحذاء وغیرہ ہیں۔[2]
خلاصہ المرام یہی ہے کہ ’’لیس بحجۃ ‘‘ہونا اس کے صدوق بلکہ ثقہ ہونے کے منافی نہیں بلکہ یہ جرح لیس بالقوی کے لفظ سے بھی نرم ہے۔مزید دیکھیے امام ابو حاتم، ابواسرائیل الملائی کے متعلق فرماتے ہیں:لایحتج بہ حسن الحدیث۔[3]
ایک راوی کو لایحتج بہ بھی کہہ رہے ہیں اور ساتھ اس کی حدیث کو حسن بھی کہہ رہے ہیں۔امام ابن ابی حاتم نے کہا کہ میں نے اپنے والد محترم سے پوچھا کہ لایحتج کے کیا معنی ہیں ؟تو انہوں نے فرمایا:کہ وہ حافظ نہیں۔حدیث بیان کرتے ہیں تو خطا کرجاتے ہیں۔ان کی احادیث میں اضطراب پایا جاتا ہے۔[4]
علی یدی عدل: یہ الفاظ امام ابوحاتم کے نزدیک تعدیل نہیں بلکہ راوی کی تضعیف کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔یہی الفاظ انہوں نے جبارۃ بن مغلس کے بارے میں
|