امام بخاری پر مفصل بحث ماقبل گزر چکی ہے۔
امام بخاری کے جرح وتعدیل کے بعض حکموں پر تنقید:
امام ابن ابی حاتم کے سامنے امام بخاری کی کتب التاریخ الکبیر، الضعفاء وغیرہ تھیں،ان کتب سے وہ استفادہ بھی کرتے تھے اور کہیں ان سے اختلاف ہوتاتو امام بخاری کی باتوں کا رد بھی کرتے۔مثلا عباء ۃ بن کلیب کو امام بخاری نے اپنی کتاب الضعفاء میں لکھا ہے اس کے بارے میں امام ابوحاتم نے کہا کہ یحول من ھناک۔اس کتاب سے تبدیل کیا جائے۔(الجرح والتعدیل:۷؍۶۱)یعنی یہ راوی صدوق ہے اس کو ضعفاء میں کیوں نقل کیا گیا،اس کو وہاں سے تبدیل کیا جائے۔
تنبیہ:یہ راوی مجھے نہ الضعفاء للبخاری میں ملا اور نہ ہی التاریخ الکبیر میں،جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ امام بخاری نے اسے وہاں سے نکال دیا ہو۔واللہ اعلم۔
یاد رہے کہ امام بخاری پر بعض اعتراضات کیے گئے۔ رواۃ کی تعیین میں ان اعتراضات پر زبردست نقد علامہ معلمی یمانی نے دومقامات پر کیا ہے۔بیان خطاء البخاری فی تاریخہ کے مقدمہ اور مقدمہ الموضح لأوھام الجمع والتفریق میں یہ دونوں مقدمے اس لائق ہیں کہ انھیں اردو میں ترجمہ کرکے اکٹھا شائع کیا جائے جس کا نام ’’ التاریخ الکبیر کا دفاع ‘‘رکھا جائے۔
نوٹ:الضعفا ء للبخاری کے تمام رواۃ التاریخ الکبیر میں بھی ہیں۔
الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم کا منہج
مصنف کا مکمل نام ابومحمد عبدالرحمن بن المحدث ابی حاتم محمد بن ادریس بن المنذر التمیمی الرازی ہے۔آپ ۲۴۰ ھ میں پیدا ہوئے اور ۳۲۷ ھ میں فوت ہوئے۔[1]
ابوحاتم اور ابوزرعہ کے اقوال جمع کیے ہیں اور پھر خطوط لکھے جن سے بھی کافی مواد ملا۔
رواۃ کی تعداد: مطبوعہ نسخے کے مطابق۱۸۰۴۰ ہے
|