مدلسین کی طبقاتی تقسیم، ائمہ متاخرین کے اصول، مسئلہ حسن لغیرہ
جیسے اصولی مباحث پراہم نکات پر مشتمل چند فوائد
( مرتب: ابوالمحبوب سیدانورشاہ راشدی)
کیا حافظ ابن حجر کی کتاب طبقات المدلسین فضول ہے ؟
جن مدلسین کو طبقہ اولی میں داخل کیاگیا ہے تو اسکی چند اقسام ہیں:
* سرے سے مدلس ہی نہیں، محض وہم کی وجہ سے لگے الزام کی بناء پر انہیں طبقہ اولی میں داخل کیاگیا ہے
* ان پرارسال کا الزام ہے نہ کہ تدلیس اصطلاحی کا،، فبینھما فرق
* ان پر تدلیس فی الاجازہ کا الزام ہے،اور تدلیس فی الاجازہ کا عنعنہ عنعنہ سے تعلق نہیں ہوتا۔۔
* روایات کے تناسب سے انکی تدلیس بہت کم اور شاذ ونادر ہے۔۔اور یہ بات واضح کے کہ حکم ہمیشہ اغلب اور اکثر کا ہوتا ہے، نہ کہ شذوذ وندرت کا۔
اس قسم کے مدلسین طبقہ اولی وثانیہ میں مذکور ہیں۔۔۔قلت تدلیس سے متصف کے علاوہ مدلسین ویسے تدلیس کے الزام سے بری ہوجاتے ہیں۔۔باقی رہے قلت تدلیس سے متصف۔
تیسرا اور چوتھا طبقہ کثیرالتدلیس سے متصف روات کے لیے ہے( اگر چہ بعض روات کے حوالے سے اختلاف کیاجاسکتا ہے)
بانچواں طبقہ ضعیف مدلسین کا ہے۔۔جو سماع کی صراحت کردیں تب بھی انکی روایت مردود ہے الاکہ انکی متابعت آجائے اگر وہ متابعت کے قابل ہوں۔
نتیجہ۔۔۔گویا اصل حکم کے اعتبار سے تدلیس کے دوہی طبقے ہوئے۔
قلت تدلیس، اس میں اولی وثانیہ کے مدلسین ہیں۔
|