حافظ ابن حجر کا ابن حبان سے جزوی اختلاف:
یونس بن حارث (الثقات:۹؍۲۸۸)قال ابن حجر:ضعیف (التقریب:۸۹۱۳)
یوسف بن میمون القرشی (الثقات:۷؍۶۳۷)قال ابن حجر:ضعیف (التقریب:۸۸۹۹)
یوسف بن مسعود بن الحکم الزرقی الانصاری (الثقات:۵؍۵۵۱)قال ابن حجر:مقبول (التقریب:۸۸۹۴)یحیی بن راشد المازنی (الثقات:۷؍۶۰۱)قال ابن حجر:ضعیف (التقریب:۸۴۹۹)
کتاب المجروحین:
امام ابن حبان نے اس میں صرف اپنے نزدیک ضعیف رواۃ پر بحث کی ہے۔ پہلے مفصل مقدمہ لکھا ہے اور بعض تناقضات کا شکار بھی ہوئے ہیں۔ہم نے انہیں تناقضات کو اپنی کتاب’’ البرہان فی تناقضات ابن حبان ‘‘ میں جمع کیا ہے۔
تاریخ بغداد کا منہج
اس میں امام خطیب بغدادی رحمہ اللہ نے بغداد کے محدثین،حفاظ، قراء، خلفاء، رؤساء کا تذکرہ کیا ہے۔نیز اس میں ان لوگوں کا بھی تذکرہ ہے جنہوں نے بغداد میں زندگی گزاری یا بغداد کی زیارت کی، اس کی بنیاد رکھنے سے لے کر امام بغدادی کے زمانے تک۔
بغداد کویہ شرف حاصل ہے کہ اس میں تیسری صدی ہجری میں امام احمد بن حنبل اور امام یحیی بن معین تھے۔چوتھی صدی ہجری میں امام دار قطنی اور پانچویں صدی ہجری میں امام ابوبکر برقانی، امام ابوالقاسم ازھری اور امام خطیب بغدادی تھے ان محدثین کی وجہ سے پوری دنیا سے طلبائے علومِ نبوت علمِ وحی کے حصول کی خاطر بغدا د میں تشریف لائے۔
امام بغدادی کی مشہور اساتذہ جن سے تاریخ بغداد میں بہت زیادہ روایت کیا:
ابوالقاسم عبید بن احمد الازھری (۱۳۴۵ نصوص)
ابومحمد الحسن بن محمد الخلال البغدادی (۵۸۴ نصوص)
|