۷: میزان الاعتدال میں کل رواۃ ۱۱۰۵۳ ہیں اور میزان کے آخری صفحے پر ذھبی نے لکھا ہے کہ یہ کتاب میں نے دو دن کم چار ماہ میں لکھی ہے۔پھر چار سال اس پر اضافے کرتا رہا ہوں۔
تہذیب التہذیب کا منہج:
یہ کتاب تہذیب الکمال کا خلاصہ ہے جس میں کل راوی ۱۲۱۹۱ہیں اس میں کئی ایک زیادات بھی موجود ہیں۔ذہبی کی تذہیب التہذیب اور مغلطائی کی اکمال تھذیب الکمال سے کئی ایک فوائد جمع کیے۔امام مزی نے جو واقعات اور روایات نقل کی تھیں حافظ ابن حجر نے انھیں حذف کردیا ہے۔مزی کی شرط پر کئی ایک رواۃ کا اضافہ کیا ہے۔اپنی تعلیق لکھنے سے پہلے ’’ قلت ‘‘ کہتے ہیں۔
تعجیل المنفعۃ لمن یرید زوائد رجال الائمۃ الاربعۃ کا منہج
یہ کتاب ۱۷۲۷ رواۃ کا مجموعہ ہے۔ اصل میں یہ کتاب شریف الحسینی کی کتاب التذکرہ فی رجال العشرۃ کی تلخیص ہے جہاں ابن حجر نے اس کتاب کا خلاصہ کیا وہاں حسینی صاحب کی کئی ایک اخطاء پر نقد بھی کیا۔ مثلا:
۱: علامہ حسینی تصحیف کی وجہ سے غلطیوں میں واقع ہوئے، مثلا ابراہیم بن قزعہ کے بارے میں لکھتے ہیں:مجہول عن مثلہ۔اس کے رد میں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: یہ غلطی ہے جو تصحیف سے پیدا ہوئی ہے حالانکہ یہ تو ابراہیم النخعی ہیں جو قزعہ سے روایت کرتے ہیں۔ اصل عبارت اس طرح ہے: ابراہیم عن قزعۃ۔تصحیف سے علامہ حسینی عن کو بن سمجھ بیٹھے (رقم:۱۷)تصحیف کی وجہ سے کئی ایک غلطیوں میں علامہ حسینی واقع ہوئے مثلا دیکھیے (رقم:۱۰۰، ۱۴۳، ۳۵۱، ۴۵۹، ۵۱۴، ۷۹۹، ۸۹۹،۱۱۵۴)
۲: تحریف کی وجہ سے حسینی صاحب سے غلطیاں ہوئیں جن پرحافظ ابن حجر نے نقد کیا،مثلا جبیر بن عمرو القرشی کے بارے میں حسینی نے کہا: لا یدری من ہو ؟تو اس کے تعاقب میں حافظ ابن حجر نے کہا:انما ہو حبیب بن عمر۔یہاں علامہ حسینی صاحب عمر کو تحریف کی
|