۸:بعض وہ احادیث جن کو ایک شیخ کے کئی شاگرد بیان کرتے ہیں ان تمام کے نام لکھتے ہیں اور اگر کوئی راوی اضافہ یا کمی کرتا ہے تو اس کی بھی وضاحت کرتے ہیں،مثلا دیکھیں (حدیث نمبر:۷۶)
۳:کتاب العلل:
اس کتاب میں امام دارقطنی رحمہ اللہ سے مختلف احادیث کے متعلق سوالات کئے گئے اور آپ نے ان کے جواب دئیے۔یہ کتاب سولہ جلدوں میں مطبوع ہے اور علل حدیث پر مشتمل ایک عظیم شاہکار ہے۔ یہ ساری کتاب امام رحمہ اللہ نے زبانی لکھوائی ہے۔
اس کتاب کی کوئی خاص ترتیب نہیں اس کی مثل شیخ البانی رحمہ اللہ کی الصحیحہ اور الضعیفہ ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ البانی رحمہ اللہ کی صحیح اور ضعیف الگ الگ ہیں اور خود لکھی ہیں اور امام دار قطنی کی علل میں صحیح اور ضعیف دونوں طرح کی احادیث ہیں اور یہ کتاب زبانی لکھوائی ہے۔
یہ کتاب اپنے فن میں نادر اور عمدہ ہے اس کی مثل کوئی کتاب نہیں۔متقدمین نے جو علل پر کتب تالیف فرمائیں ان میں سے علل لابن المدینی،علل ومعرفۃ الرجال لاحمد بن حنبل، المسند المعلل لیعقوب بن شیبہ،العلل الکبیر، المسند المعلل للبزار، العلل لابن ابی حاتم معروف ہیں جب ہم تقابلی مطالعہ کی حیثیت سے ان کتب کاعلل الدارقطنی کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں تو دارقطنی کی علل ہر لحاط سے فائق نظر آتی ہے۔ اس بات کا اعتراف حافظ ابن کثیر نے بھی کیا ہے۔[1]
اس کتاب میں احادیث کی ترتیب مسانید کے انداز پر ہے مثلا پہلے خلفائے راشدین کی روایات پر بحث ہے پھر دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی احادیث کا تذکرہ ہے۔
اس کتاب کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ امام دارقطنی ایک کرامت تھے جن کو اللہ تعالی نے خدمتِ حدیث کے لئے پیدا کیا تھا کہ کس طرح زبانی طرق،متون اور جرح وتعدیل پر
|