Maktaba Wahhabi

413 - 438
علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے کہ جناب عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے ہاں تقدیر کا ذکر ہوا تو اُنھوں نے فرمایا: اگر اللہ کا ارادہ ہوتا کہ نافرمانی نہ ہو تو اللہ تعالیٰ ابلیس کو پیدا نہ کرتے، کیوں کہ تمام جرائم کی جڑ تو وہی ہے۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں وضاحت موجود ہے۔ جاننے والے اسے جان گئے اور جاہل اس سے بے خبر رہے۔ اس کے بعد اُنھوں نے سورۃ الصّٰفّٰت کی یہی آیت تلاوت کی اور فرمایا کہ شیاطین کے بہکانے سے وہی بہکے گا جس کا مقدر جہنم ہے، اور ہدایت اس کے نصیب میں نہیں۔ اگر اللہ کے علم میں اس کی ہدایت ہوتی تو اس کے اور شیاطین کے درمیان رکاوٹ کھڑی کر دیتا۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِكَ وَأَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِكَ وَرَجِلِكَ وَشَارِكْهُمْ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ وَعِدْهُمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلَّا غُرُورًا (64) إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلًا (65) ﴾ [الإسراء: ۶۵۔ ۶۴] ’’اور ان میں سے جس کو تو اپنی آواز کے ساتھ بہکا سکے بہکالے اور اپنے سوار اور اپنے پیادے ان پر چڑھا کر لے آ اور اموال اور اولاد میں ان کا حصہ دار بن اور انھیں وعدے دے اور شیطان دھوکا دینے کے سوا انھیں وعدہ نہیں دیتا۔ بے شک میرے بندے، تیرا اُن پر کوئی غلبہ نہیں اور تیرا رب کافی کارساز ہے۔‘‘ امام رازی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر گمراہی کا سبب وساوسِ شیطان ہیں تو شیطان کی گمراہی کا سبب کیا ہے؟ اگر کہا جائے کہ اس کی گمراہی کسی دوسرے شیطان کے وسوسے سے ہے تو اس سے تسلسل لازم آئے گا اور وہ محال ہے۔ اسی طرح تمام افعال اسباب پر موقوف ہیں، مگر اسباب کا خالق کون ہے؟ اس لیے ہر چیز من جانب اللہ ہے۔
Flag Counter