Maktaba Wahhabi

386 - 438
﴿فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ (149) أَمْ خَلَقْنَا الْمَلَائِكَةَ إِنَاثًا وَهُمْ شَاهِدُونَ (150) أَلَا إِنَّهُمْ مِنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ (151) وَلَدَ اللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ (152) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۵۲۔ ۱۴۹] ’’پس ان سے پوچھ کیا تیرے رب کے لیے بیٹیاں ہیں اور ان کے لیے بیٹے؟ یا ہم نے فرشتوں کو مونث پیدا کیا، جب کہ وہ حاضر تھے۔ سن لو ! بے شک وہ یقینا اپنے جھوٹ ہی سے کہتے ہیں کہ اللہ نے اولاد جنی اور بے شک وہ یقینا جھوٹے ہیں۔‘‘ سورت کی ابتدا میں ملائکہ کی عبدیت اور جنات کی بے بسی کو بیان کرکے بتلایا گیا تھا کہ معبود صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے، جو آسمانوں اور زمین کا اور تمام مشارق کا رب ہے۔ پھر کفارِ مکہ سے یہ سوال تھا کہ کیا خود ان کا پیدا کرنا مشکل ہے یا آسمانوں اور زمین کا؟ جس میں حیات بعد الممات کی طرف اشارہ ہے کہ جس نے اتنی عظیم مخلوق بنائی ہو، اس کے لیے انسان کو دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے؟ اس کے بعد منکرین و مکذبین کے انجام کا اور مخلصین و مومنین پر انعامات کا ذکر کرکے انبیائے کرام علیہم السلام کا تذکرہ کیا ہے، جنھوں نے اپنے اپنے دور میں توحید کی راہ دکھلائی، اب آخر میں پھر کفار کو مخاطب کرکے ان سے سوال کیا گیا ہے کہ تم ملائکہ کو اللہ کی بیٹیاں کہتے ہو اگر تمھارے پاس اس کی کوئی دلیل ہے تو پیش کرو۔ یوں یہاں ﴿ فَاسْتَفْتِهِمْ ﴾ پہلے ﴿ فَاسْتَفْتِهِمْ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۳] پر معطوف ہے کہ ان سے یہ پوچھیں، پھر یہ پوچھیں۔[1] بعض حضرات نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ سوال انبیائے کرام علیہم السلام اور مخاطبینِ قریش
Flag Counter