Maktaba Wahhabi

362 - 438
سورۃ القلم (آیت: ۴۸) میں انھیں ’’صاحب الحوت‘‘ بھی کہا گیا ہے۔ چنانچہ جب حضرت یونس علیہ السلام کو دریا میں ڈال دیا گیا تو مچھلی نے انھیں اپنا لقمہ بنا لیا۔ ’’وھو ملیم‘‘ اس میں وہ مستحق ملامت تھا۔ ’’ملیم‘‘ اس قصور وار کو کہتے ہیں جو ملامت کا مستحق ہو خواہ اسے کوئی ملامت کرے یا نہ کرے۔[1] گویا وہ خود اپنے آپ کو ملامت کر رہے تھے کہ میں مالک کی اجازت کے بغیر نکل کر کہاں پھنس گیا ہوں۔ کبھی جرم کی سزا جرم کے چھوٹا بڑا ہونے کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہے اور کبھی مجرم کے درجہ و مرتبہ کے اعتبار سے بھی ہوتی ہے۔ جیسے ازواجِ مطہرات کے بارے میں سورۃ الاحزاب (آیت: ۳۰) میں ہے: ’’ اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کوئی کھلی بے حیائی (عمل میں) لائے گی اس کے لیے عذاب دو گنا بڑھا دیا جائے گا اور یہ بات اللہ پر ہمیشہ سے آسان ہے۔‘‘ اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے: ﴿ وَلَوْلَا أَنْ ثَبَّتْنَاكَ لَقَدْ كِدْتَ تَرْكَنُ إِلَيْهِمْ شَيْئًا قَلِيلًا (74) إِذًا لَأَذَقْنَاكَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَكَ عَلَيْنَا نَصِيرًا ﴾ [الإسراء: ۷۴، ۷۵]
Flag Counter