Maktaba Wahhabi

356 - 438
مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ما ینبغي لعبد أن یقول إني خیر من یونس بن متّٰی )) [1] ’’کسی بندے کو یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں یونس بن مَتّٰی سے بہتر ہوں۔‘‘ یہی روایت صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی اپنا سامان فروخت کر رہا تھا کہ کسی نے ایسی کم قیمت لگائی جو اسے ناگوار گزری تو وہ کہنے لگا اس پر وردگار کی قسم جس نے موسیٰ کو سب انسانوں پر چن لیا ہے میں اتنے میں فروخت نہیں کروں گا۔ ایک انصاری صحابی نے یہ سن کر ایک طمانچہ اسے رسید کیا اور کہا (کم بخت) کہتا ہے قسم ہے اس کی جس نے موسیٰ کو سب آدمیوں پر چن لیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں موجود ہیں۔ وہ یہودی آپ کے پاس حاضر ہو کر کہنے لگا ابو القاسم! میں ذمی اور معاہد ہوں (یعنی مسلمانوں نے مجھ سے امن کا معاہدہ کر کررکھا ہے) پھر کیا وجہ ہے کہ فلاں نے مجھے طمانچہ مارا ہے؟ آپ نے اس انصاری سے پوچھا تم نے طمانچہ کیوں مارا ہے؟ اس نے سارا قصہ بیان کر دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سن کر اتنے ناراض ہوئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ چہرے سے نمودار ہو رہا تھا۔ پھر فرمایا: اللہ کے نبیوں میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو۔ (قیامت کے دن) صور پھونکا جائے گا سارے آسمان و زمین والے بے ہوش ہو جائیں گے مگر جسے اللہ چاہے گا (وہ بے ہوش نہ ہوگا) پھر دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو سب سے پہلے میں اُٹھوں گا۔ کیا دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام اللہ کا عرش تھامے ہوئے ہیں۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ جو طور کے دن بے ہوش ہوئے تھے وہ بے ہوشی اس کا بدل ہو گئی یا مجھ سے پہلے اُٹھ گئے ہیں۔ اور میں تو یوں بھی نہیں کہتا
Flag Counter