جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بشارت پہلے تنہا حضرت اسحاق علیہ السلام کی تھی۔ دوسری بار حضرت سارہ کے ہنسنے پر ساتھ پوتے کی بشارت کو بھی شامل کر دیا۔ بیٹے کے ساتھ پوتے یعقوب علیہ السلام کی بشارت اس حقیقت کی برہان ہے کہ ذبیح حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے۔ اسحاق علیہ السلام نہیں تھے۔ خواب میں اگر بیٹے کو ذبح کرتے ہوئے دکھایا گیا جو آٹھ، دس سال کا تھا تو اس سے مراد اسحاق علیہ السلام کیسے ہو سکتے تھے جن کے بیٹے کی بشارت بھی دے دی گئی تھی۔ بلکہ قرآن مجید میں ہی صاحبزادوں کی ترتیب اسی طرح خود حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے بیان ہوئی ہے: ﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ ﴾[إبراہیم: ۳۹] ’’سب تعریف اس اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے کے باوجود اسماعیل اور اسحاق عطا کیے۔‘‘ ان آیات سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد کی ترتیب معلوم ہوتی ہے اور یہ بھی پتا چلتا ہے اسحاق نام اللہ تعالیٰ ہی نے رکھا ہے۔ جیسے حضرت زکریا علیہ السلام کو بیٹے کی بشارت اس کے نام یحییٰ علیہ السلام سے دی ہے۔ تورات کا بھی یہی بیان ہے کہ’’ خدا نے فرمایا بے شک تیری بیو ی سارہ کے تجھ سے بیٹا ہوگا تو اس کا نام اسحاق رکھنا۔‘‘[1] ﴿ نَبِيًّا مِنَ الصَّالِحِينَ ﴾ یہ ﴿ إِسْحَاقَ ﴾ سے حال ہے۔ یعنی ہم نے بشارت دی اسحاق کی کہ وہ نبی ہوگا صالحین میں سے ہوگا۔ یوں یہ بشارت بھی دلیل ہے کہ ذبیح اسماعیل علیہ السلام تھے۔[2] جس کے نبی بنانے کی بشارت ہو اس کو ذبح کر دینے کا حکم بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔ اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام سمجھتے کہ ذبح کرنے سے موت نہیں آسکتی کیوں |