Maktaba Wahhabi

283 - 438
سمجھتا ہوں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ان تمام روایات کا ماخذ علمائے اہلِ کتاب ہیں۔ انھی سے یہ روایت بغیر کسی دلیل و برہان کے قبول کر لی گئی ہے۔ اللہ کی کتاب قرآن مجید شاہد ہے اور راہ نمائی کرتی ہے کہ وہ اسماعیل علیہ السلام تھے۔‘‘[1] بلکہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ قول بھی منقول ہے کہ ذبیح حضرت اسماعیل علیہ السلام ہیں۔ یہود حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح کہتے ہیں مگر یہود کا یہ قول بالکل جھوٹ ہے۔ ہم تورات کے حوالے سے پہلے نقل کر آئے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدایش کے وقت چھیاسی سال تھی۔[2] ’’جب اس کا بیٹا اسحاق اس سے پیدا ہوا تو ابرہام سو برس کا تھا۔‘‘[3] بلکہ تورات ہی کا بیان ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو اسحاق علیہ السلام کی بشارت دی گئی تو اُنھوں نے فرمایا: ’’کیا سو برس کے بڈھے سے کوئی بچہ ہوگا اور کیا سارہ کے، جو نوّے برس کی ہے، اولاد ہوگی۔ اور ابرہام نے خدا سے کہا کہ کاش اسماعیل ہی تیرے حضور جیتا رہے۔‘‘[4] جس سے نصف النہار کی طرح ظاہر ہوتا ہے ابراہیم علیہ السلام کے پہلے بیٹے اسماعیل علیہ السلام تھے اور وہی اکلوتے بیٹے تھے۔ مگر یہود کی تحریف اور بے خبری کی انتہا ہے کہ اسی کتاب میں ہے: ’’خدا نے ابراہام کو آزمایا اور اسے کہا اے ابراہام ! اس نے کہا میں
Flag Counter