Maktaba Wahhabi

236 - 438
﴿فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ (88) فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ (89) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۸۹، ۸۸] ’’پس اس نے ستاروں میں ایک نگاہ ڈالی۔ پھر کہا: میں تو بیمار ہوں۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم سالانہ عید مناتی تھی۔ ان کے باپ اور اس کے ہم نواؤں نے چاہا کہ ابراہیم علیہ السلام بھی ہمارے ساتھ عید منائیں۔ مگر وہ تو موقع کی تلاش میں تھے کہ ایک نہ ایک دن ان بتوں کی حقیقت ان کے سامنے آشکارا کردوں۔ چنانچہ اُنھوں نے ساتھ نہ جاسکنے کا عذر پیش کیا کہ میں بیمار ہوں۔ عذر کے لیے جو ترکیب اُنھوں نے اختیار کی وہ یہ تھی: ﴿ فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ ﴾ ’’ اُنھوں نے ستاروں میں ایک نگاہ ڈالی۔‘‘ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دینے سے پہلے ستاروں میں نگاہ کیوں ڈالی۔ اس بارے میں مختلف آراء ہیں: 1 امام قتادہ نے کہا ہے کہ عرب جب کسی بات پر غور وفکر کرتے تو ستاروں کی طرف،یعنی اوپر آسمان کی طرف دیکھتے تھے۔[1] امام خلیل اور مبرّد نے تو کہا ہے کہ جب انسان غور و فکر کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ ستاروں کی طرف دیکھ رہا ہے۔[2] گویا حضرت ابراہیم علیہ السلام قوم کے مطالبے پر غور و فکر اور سوچ بچار میں پڑ گئے کہ ان سے کیسے جان چھڑاؤں تو اُنھوں نے ستاروں کی طرف دیکھا۔ حسن بصری نے فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام لیٹ گئے، ستاروں کی طرف دیکھنے لگے اور فرمایا: میں بیمار ہوں، تمھارے ساتھ جانے سے قاصر ہوں۔ 2 دوسری رائے یہ بھی ہے کہ علم نجوم پہلے رائج تھا بعد میں اس کی ممانعت ہوئی۔ حضرت
Flag Counter