رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے جسے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: (( الرجل علی دین خلیلہ فلینظر أحدکم من یخالل )) [1] ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے لہٰذا تم میں سے جب کوئی کسی کو دوست بنائے تو اسے چاہیے کہ وہ دیکھ لے کہ کسے دوست بنا رہا ہے۔‘‘ بلکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا تصحب إلا مؤمنا ولا یأکل طعامک إلا تقی )) [2] ’’مومن کو ہی اپنا دوست بناؤ اور تمھارا کھانا متقی ہی کھائے۔‘‘ اس لیے کفار ومنافقین اور فساق وفجار کو دوست نہیں بنانا چاہیے۔ اور کھانے کے لیے بلایا جائے تو نیک ومتقی کو بلا کر کھلایا جائے۔ اس لیے ضروری ہے کہ دوست بناتے ہوئے خوب دیکھ لیا جائے کیونکہ دوست بُرا ہو تو دین واَخلاق اور عادات وکردار پر بُرا اَثر پڑے گا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے کفار کی دوستی سے منع فرمایا ہے۔ اور ائمہ کرام نے بھی اسی بنا پر اہل بدعت سے بھی دوستی سے منع کیا ہے۔ |