Maktaba Wahhabi

38 - 315
آنے میں ان عقل مند لوگوں کے لیے بہت نشانیاں ہیں جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے ہر حال میں خدا کو یاد کرتے ہیں اور زمین و آسمانوں کی ساخت میں غور و فکر کرتے ہیں۔ وہ بے اختیار بول اٹھتے ہیں پروردگار! یہ سب کچھ تو نے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے تو پاک ہے اس سے کہ فضول کام کرے۔ پس اے رب ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔‘‘ جہنمیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ انھوں نے عقل اور سمجھ داری کے ان اعضاء کا استعمال نہیں کیا جنھیں استعمال میں لانے کااللہ حکم دیتا ہے۔ "وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ" (الاعراف:179) ’’ اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے۔ ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں، ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں، ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ۔ یہ غفلت میں پڑے ہوئے لوگ ہیں۔‘‘ قیامت کے دن جہنمی اعتراف جرم کریں گے اور کہیں گے: "لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِىٓ أَصْحَٰبِ ٱلسَّعِيرِ"(الملک:10) ’’ اگر ہم سنتے اور سمجھتے تو ہم جہنمی نہیں ہوتے۔‘‘ بلاشبہ سب سے زیادہ جاہل اورغبی وہ لوگ ہیں جنھیں ان کی نادانی ، بدعقلی اور بے وقوفی جہنم کی طرف لے جائے۔ اور سب سے زیادہ عقل مند اورذہین وہ لوگ ہیں جنھیں ان کی سمجھداری اور ہوشیاری جنت کاحق دار بنادے۔
Flag Counter