Maktaba Wahhabi

246 - 315
حرام۔ تو اس طرح کے حکم لگا کر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو۔ جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ ہر گز فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘ کسی چیز کو حرام قراردینا اتنا آسان معاملہ نہیں ہے کہ آپ محض اپنے مخصوص مزاج کی وجہ سے یا محض اندازے کی بنیاد پر یا کسی ضعیف حدیث کی بنیاد پر کسی شے کو حرام قراردیں ۔ جب تک کہ اس کی حرمت ثابت کرنے کے لیے قرآن و حدیث سے کوئی واضح اور صریح دلیل موجودہ نہ ہو۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے لیے اس بات سے سخت اور کوئی بات نہیں ہے کہ مجھ سے کسی چیز کے حلال یا حرام ہونےکے بارےمیں پوچھا جائے۔ اس لیے کہ کسی چیز کو حرام یا حلال قراردینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اس کے بارے میں اللہ کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ اور یہ کام انتہائی ذمے داری کا ہے۔ سلف صالحین کا منہج یہ رہا ہے کہ وہ کسی شے کو حرام کہنے کی بجائے یہ کہتے تھے کہ میری رائے میں یہ چیز نامناسب ہے۔ ناپسندیدہ ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ، جو کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردرشید تھے، فرماتے ہیں کہ ہمارے زمانے کے اہل علم و مشائخ اپنے فتووں میں یہ کہنے سے گریز کرتے تھے کہ فلاں چیز حرام ہے یا فلاں چیز حلال۔ محض اندازے کی بنیاد پریا اپنے مخصوص اور سخت گیر مزاج کی وجہ سے کسی چیز کو حرام یا حلال قراردینا سلف صالحین کا طریقہ نہیں رہا ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اس بات کا خاص خیال رکھیں۔ طیاروں اور اشخاص کا اغوا سوال:۔ آپ نے خبروں میں اس کو یتی طیارے کے بارے میں پڑھا ہو گا جسے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس میں سوار بے گناہ بوڑھے بچے اور عورتیں مسلسل سولہ دنوں تک خوف و ہراس کی حالت میں رہے، بلکہ اغوا کنند گان نے بعض معصوموں کی جان بھی لے لی۔
Flag Counter