Maktaba Wahhabi

146 - 315
مسلم عورتوں کی شدید قلت ہے۔ اس قلت کی وجہ سے مسلم معاشرے کو ناقابل تلافی نقصان ہو رہا ہے اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ ہماری عورتیں بھی ان شعبوں میں آئیں۔ بہر کیف ضرورت اور حالات کے مطابق عورت کا نوکری کرنا جائز اور حلال ہے لیکن اس سلسلے میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال کرنا ضروری ہے: (1)یہ ضروری ہے کہ نوکری میں کوئی ایسا کام نہ ہو جو شرعاً ناجائز اور غلط ہو۔ مثلاً کسی کنوارے لڑکے کے یہاں خادمہ کی نوکری کرنا یا کسی شخص کی پرسنل سکریٹری بننا۔ کیوں کہ تنہائی میں کسی غیر مرد کے ساتھ وقت گزارنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ اسی طرح ڈانس اور گانے وغیرہ کی نوکری ہویا ائیرہوسٹس کی نوکری کرنا، کیوں کہ غیر شرعی لباس پہننا اور شراب پیش کرنا اور تنہائی میں غیر مردوں کے ساتھ رہنا اس نوکری کے لازمی اجزا ہیں اسی طرح ہر وہ نوکری جس میں کوئی غیر شرعی کام ہو جائز نہیں ہے۔ (2)یہ ضروری ہے کہ نوکری کرتے ہوئے عورت تمام اخلاقی اور اسلامی آداب کا خیال رکھے۔ (3)یہ ضروری ہے کہ اس کی نوکری کرنے سے اس کی دوسری اولین اور زیادہ اہم ذمے داریاں متاثر نہ ہوں۔ مثلاً بچوں کی نگہداشت اور امور خانہ داری میں غفلت نہ ہو یا اس کی نوکری کی وجہ سے گھر کا سکون وآرام غارت نہ ہو۔ کیوں کہ بچوں کی نگہداشت اور گھر کے ماحول کو پر سکون بنانا عورت کی اولین ذمے داری ہے۔ نقاب یا برقع سوال:۔ مصر کے ایک استاد نے اپنے مقالہ میں لکھا ہے کہ نقاب کا رواج ایک بدعت ہے۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس طرح کے نقاب کا رواج نہیں تھا ۔ ازہر یونیورسٹی جو کہ ایک دینی ادارہ ہے یہاں کے ایک عالم دین نے بھی اس بات کی تائید کی ہے۔ کیا واقعی موجودہ زمانے کا نقاب ایک بدعت ہے؟ امید ہے کہ آپ تسلی بخش جواب
Flag Counter