Maktaba Wahhabi

195 - 315
عاق کامسئلہ سوال:۔ ایک عورت نے اپنے بیٹے کی نافرمانیوں سے تنگ آکر اسے عاق کردیا۔ اسے اپنی تمام جائیداد سے محروم کردیا اور تمام جائیداد اپنی دو بیٹیوں کے نام کردی۔ ان بیٹیوں نے کسی عالم دین سے اس معاملے میں شریعت کا حکم معلوم کیا تو عالم دین نے فرمایا کہ عورت نے اپنے لڑکے کو تمام جائیداد سے محروم کرکے اس پر ظلم کیا ہے اور اس کی حق تلفی کی ہے، جس کی سزا سے آخرت میں بھگتنی ہوگی۔ اب یہ دونوں بیٹیاں پریشان ہیں کہ اپنی مرحوم ماں کے اس گناہ کا کفارہ کس طرح ادا کیا جائے، اس سلسلے میں آپ کی رہنمائی مطلوب ہے۔ جواب:۔ بلاشبہ والدین اور خاص کر ماں کی نافرمانی شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔ یہ بات کسی مزید وضاحت کی محتاج نہیں ہے۔ کیونکہ والدین کے بے پناہ حقوق سے ہر کوئی بخوبی واقف ہے۔ بچے کی نافرمانی اور گمراہی جب حد سے تجاوز کرجائے تو اللہ تعالیٰ نے والدین کو یہ حق عطا کیا ہے کہ وہ اپنے بچے کو عاق کردیں۔ لیکن اس کے باوجود والدین میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اپنے کسی بچے کو اپنی جائیداداور وراثت سے محروم کردے۔ وارثوں کی نامزدگی اوروراثت کی تقسیم تو اللہ کی جانب سے ہے۔ یہ اللہ کا فیصلہ اورحکم ہے اور کسی بندے کے لیے جائزنہیں ہے کہ اس فیصلہ کو بدل سکے اور اس حکم کی نافرمانی کرے۔ اللہ اس سلسلے میں حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے: "يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ"(النساء:11) ’’اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے سلسلے میں وصیت کرتا ہے کہ ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہونا چاہیے۔‘‘ اسلامی شریعت نے صرف ایک صورت میں وارث کو اس کی وراثت سے محروم کیا ہے اور وہ یہ کہ وراثت جلد از جلد پانے کی غرض سے وارث اپنے مورث کو قتل کرڈالے۔
Flag Counter