Maktaba Wahhabi

79 - 315
عہد نبوی میں مسجد کا دعوتی اور سرکاری مرکز ہونا سوال:۔ ہمارے درمیان ایک اہم مسئلہ موضوع بحث بناہوا ہے۔ ہم نے مناسب سمجھا کہ اس معاملے میں آپ سے رجوع کریں۔ مسئلہ یہ ہے کہ مسجد کو سیاسی اغراض ومقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟اگر ہاں تو اس کےکیادلائل ہیں اور اگر نہیں تو اس کی کیا توجیہ ہے؟ جواب:۔ عہد نبوی میں مسجد مسلمانوں کی تمام سرگرمیوں کامرکز ہوا کرتی تھی۔ یہ محض عبادت اور نماز کی جگہ نہیں تھی بلکہ جس طرح نماز کے لیے مسجد عبادت گاہ تھی اسی طرح حصول علم کے لیے یونیورسٹی، ادبی سرگرمیوں کے لیے اسٹیج، مشاورتی امور کے لیے پارلیمنٹ اور باہمی تعارف کی خاطر نقطہء ملاقات کا کام دیتی تھی۔ عرب کے دور دراز علاقوں سے وفود آتے تو مسجد ہی میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کاانتظام ہوتا اور تمام دینی، معاشرتی اور سیاسی تربیت کے لیے آپ مسجد ہی میں وعظ فرمایا کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دین اور سیاست علیحدہ علیحدہ چیز نہیں تھی جیسا کہ آج تصور کیا جاتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دینی مسائل کے حل کے لیے اور سیاسی مسائل سے نبرآزما ہونے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس الگ الگ مراکز نہیں تھے۔ دونوں طرح کےمسائل مسجد ہی میں نمٹائے جاتے تھے۔ عہد نبوی کی طرح خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے عہد میں بھی مسجد مسلمانوں کی تمام دینی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلیفہ نامزد ہونے کے بعداپنا پہلاسیاسی خطبہ مسجد ہی میں دیا تھا، جس میں انھوں نےاپنی سیاست کے
Flag Counter