Maktaba Wahhabi

176 - 315
شوہر اور بیوی کو طلاق کے اختیارات سوال:۔ مغربی افکار سے متاثر بعض افراد یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اسلام نے صرف مردوں کو طلاق کا حق دے کر عورتوں کے ساتھ بڑی ناانصافی کی ہے۔ اسلامی قانون کے مطابق مرد جب چاہے اور جیسے چاہے اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے اور بےچاری بیوی کے لیے اس کے علاوہ کوئی صورت نہیں ہوتی ہے کہ معاشرے میں مطلقہ ہو کر زندگی گزارے ۔ جب کہ بیوی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے شوہر کو طلاق دے سکے خواہ شوہر کی طرف سے وہ کتنی ہی اذیت میں مبتلا ہو۔ وہ تو محض طلاق کی درخواست کر سکتی ہے۔ اب شوہر کی مرضی ہے اس درخواست کو قبول کرے یا رد کردے۔ اسلام نے طلاق کے معاملے میں ان دونوں کو برابر اختیارات کیوں نہیں بخشے ہیں؟ جواب:۔ اسی طرح کی غلط بیانی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر کے بعض لوگ اسلامی شریعت کی بدنامی کا سبب بنتے ہیں اسلامی شریعت پر اعتراض کرنے سے پہلے انھیں چاہیے تھا کہ اسلامی شریعت سے خاطر خواہ واقفیت حاصل کریں۔ اگر انھیں اس کی واقفیت نہیں ہے تو انہیں چاہیے کہ قرآن و سنت کا مطالعہ کریں تاکہ اسلامی شریعت کا صحیح صحیح علم ہو سکے۔ مصیبت یہ ہے کہ اس قسم کے لوگ قرآن و حدیث کا مطالعہ کم کرتے ہیں اور سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے یا کسی مسلمان کے غلط رویے کو دیکھ کر سمجھ بیٹھتے ہیں کہ یہی اسلامی شریعت ہے اور پھر اسلامی شریعت پر ڈالنے سیدھے اعتراضات کی بوچھاڑ شروع کر دیتے ہیں۔ اس اعتراض سے پہلے انھیں چاہیے تھا کہ شادی اور طلاق سے متعلق قرآن و حدیث کے احکام کا مطالعہ کر لیتے اور جان لیتے کہ اس سلسلے میں اسلام کا کیا موقف ہے۔ اسلام کی نظر میں شادی ایک مضبوط اور مستحکم بندھن ہے اور اس بندھن کی بنیاد
Flag Counter