Maktaba Wahhabi

15 - 315
قرآن شریف کا املا اور رسم الخط سوال:۔ قرآن کی طباعت املا کےمروجہ طریقوں سے قدرے مختلف ہوئی ہے۔ مثلاً لفظ صلاۃ قرآن میں واؤ کے اضافہ کے ساتھ صلوٰۃ لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح لفظ ریاح املا کے مروجہ طریقے سے ہٹ کر ریح لکھا جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن میں بے شمار الفاظ ایسے ہیں جو املا کے عام طریقے سے کسی قدر مختلف لکھے جاتے ہیں کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان تمام الفاظ کو املا کے مروجہ طریقے پر لکھا جائے تاکہ ان کا پڑھنا آسان ہو۔ ورنہ ایک عام قاری ان کے پڑھنے میں عموماً غلطی کر بیٹھتا ہے۔ کیا دوران تعلیم طلبہ کی آسانی کی خاطر بلیک بورڈ پر ان الفاظ کو املے کے عام طریقے پر لکھا جا سکتا ہے؟ جواب:۔ قرآن کریم کی بے شمار خصوصیتوں میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کی ضمانت خود اپنے ذمے لی ہے۔ دوسری آسمانی کتابوں کی حفاظت اللہ نے انسانوں کے ذمے کی تھی اور وہ تمام کتابیں اپنی اصل حالت میں باقی نہ رہ سکیں۔ قرآن کریم چونکہ آخری آسمانی کتاب ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے کسی قسم کی ادنیٰ تحریف و تبدیلی سے محفوظ رکھنے کی ذمے دارے خود لے لی۔ ارشاد ہے: "إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ " (الحجر:9) ’’ اس(قرآن) کریم کو ہم نے نازل کیا ہے اور اس کی حفاظت بھی خود ہم ہی کریں گے۔ ‘‘ اس حفاظت کی خاطر اللہ تعالیٰ نے کچھ خاص انتظامات کیے مثلاً یہ کہ اللہ نے قرآن کریم کو قیامت تک کے لیے سینہ بہ سینہ محفوظ رکھنے کا انتظام فرمادیا ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد سے لے کر آج تک ہر دور میں قرآن کو مکمل حفظ کرنے کا اہتمام کیا جا تا رہا ہے اور یہ سلسلہ ان شاء اللہ قیامت تک چلتا رہے گا۔ ان میں ایک یہ بھی ہے کہ
Flag Counter