Maktaba Wahhabi

32 - 315
حدیث" لَاتَقُومُ السَّاعَةُ "کی تشریح سوال:۔ حدیث نبوی( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہے: "لَاتَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ ، فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللّٰهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي ، فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ " ’’ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تمہاری یہودیوں سے جنگ نہ ہوگی۔ اس جنگ میں یہودی کسی پتھر یاپیڑ کے پیچھے چھپ جائے گا تو پتھر اور پیڑ بھی بول پڑیں گے کہ اے مسلم، اےاللہ کے بندے ادھر ایک یہودی ہے۔ آؤ اور اسے قتل کردو۔‘‘ میرا سوال یہ ہے کہ اس حدیث کی رو سے کیا یہودیوں کے ساتھ ہماری جنگ قیامت تک جاری رہے گی؟کیا واقعی پیڑ اور پتھر حقیقت میں بولیں گے؟کیا یہ سب کچھ مسلمانوں کی عزت افزائی کے لیے ہوگا؟کیا آج کے مسلمان اس عزت افزائی کے اہل ہیں؟یااس کی حقدار ہماری آئندہ نسلیں ہوں گی؟ جواب:۔ مذکورہ حدیث کی روایت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کی ہے اور یہ متفقہ طور پر صحیح حدیث ہے۔ بخاری ومسلم شریف کی عبارت یوں ہے: "لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اليهود، حتى يقول الحجر وراءه اليهودي: يا مسلم، هذا يهودي ورائي فاقتله" ’’ قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تمہاری یہودیوں سے جنگ نہ ہوگی۔ حتیٰٰ کہ اس جنگ میں جس پتھر کے پیچھے یہودی چھپا ہوگا وہ بھی بول پڑے گا کہ اسے مسلم میرے پیچھے یہودی ہے اسے قتل کرو۔‘‘ اس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشن گوئی کی ہے۔ اس پیشین گوئی کو کئی صدیاں
Flag Counter