Maktaba Wahhabi

129 - 315
مردوں کے ساتھ زیادہ گھلنے ملنے سے لوگ عورتوں کے سلسلے میں باتیں بنانے لگتے ہیں اور انگلیاں اٹھاتے ہیں عورتوں کو چاہیے کہ لوگوں کو اس بات کا موقع نہ دیں کہ وہ ان پر شک کر سکیں۔ نامحرم مریض یا مریضہ کی عیادت سوال:۔ میں اسلامی آداب کی پابند عورت ہوں اور ایک اسکول میں معلمہ کی حیثیت سے درس و تدریس کے فرائض انجام دیتی ہوں۔ اسکول میں عورت اور مرددونوں پڑھاتے ہیں۔ مردوں کے ساتھ کوئی معاملہ ہو تو میں حتیٰ الامکان کوشش کرتی ہوں کہ حسن اخلاق سے پیش آؤں اور اسلامی آداب کی خلاف ورزی نہ کروں۔ اسی حسن اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہم سب کا معمول یہ ہے کہ شادی بیاہ یا خوشی کے دوسرے مواقع پر ہم ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ان کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں لیکن ایک بات دل میں کھٹکتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگر کوئی مرد استاد بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت اور تیمارداری کو جانا ہمارے لیے شرعی اعتبار سے درست ہے یا نہیں؟ اور اگر ہم بیمار ہو جائیں تو مرد حضرات ہماری عیادت یا تیمارداری کو آسکتے ہیں یا نہیں؟ امید ہے کہ آپ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں گے۔ جواب:۔ مریض کی مزاج پرسی اور اس کی عیادت کو جانا اہم اسلامی آداب میں شامل ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔ متعدد احادیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مریض کی عیادت کو ان چند حقوق میں شمار کیا ہے جو ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے تئیں واجب ہیں مثلاً: "حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ ) قِيلَ مَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللّٰهِ : قَالَ ) إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللّٰهَ فَسَمِّتْهُ وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ وَإِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْهُ" (مسلم، ترمذی)
Flag Counter