Maktaba Wahhabi

300 - 315
دعوت کی راہ کی ساری رکاوٹیں دور ہو سکتی ہیں، عدل و انصاف مل سکتا ہے اور فاسق و فاجر قسم کے حکمرانوں کو بزور طاقت ان کی تباہ کاریوں سے روکا جا سکتا ہے۔ اسلامی ملک میں سیاسی پارٹی سوال:۔ کیا کسی اسلامی ملک میں اس بات کی اجازت دی جاسکتی ہے کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کا وجود ہو؟بعض علمائے دین اس بات کےخلاف ہیں۔ ان کا موقف یہ ہے کہ اسلام اتحاد واتفاق کی تعلیم دیتاہے اور فرقہ بندی سے روکتا ہے۔ متعدد سیاسی پارٹیوں کی تشکیل فرقہ بندی اورانتشار وتفرقہ کی طرف لے جاتا ہے۔ کیا ان علمائے کرام کا موقف درست ہے؟ جواب:۔ میں اپنی اس رائے کا متعدد بار اظہار کرچکا ہوں کہ اسلامی ملک کے اندر مختلف سیاسی پارٹیوں کی تشکیل میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے۔ کیونکہ اس ممانعت کے لیے کوئی شرعی دلیل قرآن وحدیث میں نہیں ہے۔ اور بغیر کسی واضح دلیل کے کسی جائز چیز کو ناجائز قراردینا صحیح نہیں ہے۔ بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ دورحاضر میں سیاسی پارٹیوں کی تشکیل نہ صرف یہ کہ جائز بلکہ وقت کی شدید ضرورت ہے تاکہ ملک کے اندر کسی ایک ہی پارٹی کی اجارہ داری نہ ہو کہ وہ تمام معاملات میں اپنی من مانی کرتی پھرے اور کوئی اپوزیشن پارٹی نہ ہوجو اس کے نامناسب اقدامات پر اس کی گرفت کرسکے۔ آج ہم اپنی کھلی آنکھوں سےمشاہدہ کررہے ہیں کہ بعض غیر جمہوری ملکوں میں کسی ایک ہی پارٹی کے سیاسی استبداد کی وجہ سے معارضین پر کس قدر ظلم ہورہاہے۔ تاہم سیاسی پارٹیوں کی تشکیل کی اجازت دو شرطوں کے ساتھ دی جاسکتی ہے۔ پہلی شرط یہ کہ تشکیل پانےوالی پارٹی اسلام کو بحیثیت عقیدہ اور اسلامی شریعت کوبحیثیت قانون تسلیم کرتی ہو اور اسلام کے ساتھ اس کا رویہ معاندانہ نہ ہو۔ اجتہادی مسائل میں اگر اس کےنظریات دوسری اسلامی پارٹیوں سے مختلف ہوں تو اس میں کوئی
Flag Counter