Maktaba Wahhabi

51 - 315
مسئلہ تقلید سوال:۔ کسی ایک ہی مسلک کی مکمل تقلید کے سلسلے میں آپ کا کیا مؤقف ہے؟کیاچاروں ائمہ(ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ ، مالک رحمۃ اللہ علیہ ، شافعی رحمۃ اللہ علیہ اوراحمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ) کو چھوڑ کر کسی اور امام کی تقلید جائز ہے؟اور کیا یہ جائز ہے کہ کسی ایک مسئلے میں کسی ایک امام کی تقلید کی جائے اور دوسرے مسئلے میں کسی دوسرے امام کی؟کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ اماموں کی تقلید کی بجائے قرآن وسنت کا براہِ راست اتباع کیاجائے؟ جواب:۔ عدل وانصاف پر مبنی جواب کے لیے ہمیں مندرجہ ذیل اصول وضوابط کو ذہن میں رکھنا ہوگا: 1۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اسلامی فقہ صرف چار مسلکوں تک محدود نہیں ہے جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔ امام صرف چار(ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ، مالک رحمۃ اللہ علیہ، شافعی رحمۃ اللہ علیہ اوراحمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ) ہی نہیں ہیں۔ بلکہ ان کے علاوہ دوسرے علماء فقہ بھی ہیں جو علمی مرتبہ میں ان چاروں کے ہم پلہ ہیں۔ مثال کے طور پر امام لیث بن سعد جو کہ امام مالک کے ہم عصر تھے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی نظر میں امام لیث امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے بہتر فقیہ تھے۔ اسی طرح عراق میں امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ تھے جو کہ علم فقہ میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی برابری کر سکتے ہیں۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے انھیں پانچواں امام تسلیم کیا ہے۔ علم حدیث میں انھیں امیرالمؤمنین کا خطاب عطاکیاگیا ہے۔ اسی طرح امام طبری رحمۃ اللہ علیہ کا شمار بھی جید فقہاءمیں ہوتا ہے ۔ فقہ کے علاوہ انھیں تفسیر، تاریخ اور حدیث پربھی زبردست کمال حاصل تھا۔ ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ، مالک رحمۃ اللہ علیہ، شافعی رحمۃ اللہ علیہ اوراحمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ سے قبل بھی علم وفقہ کے عمائدین پائے
Flag Counter