Maktaba Wahhabi

72 - 315
’’ کیایہ لوگ زمانہ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اوراللہ کے حکم سے بہتر کیا ہوگا ان لوگوں کے لیے جویقین وایمان رکھتے ہیں۔‘‘ کیاجنت وجہنم ابدی ٹھکانے ہیں؟ سوال:۔ بچپن ہی سے ایک عقیدہ میرے ذہن میں راسخ ہے اور یہ لوگوں میں مشہور ومعروف بھی ہے، وہ یہ کہ جہنم ایک دائمی اور ابدی ٹھکانا ہے۔ کفار ومشرکین کے لیے اس کی آگ کبھی فنا نہیں ہوگی۔ لیکن چند دنوں قبل میں نے کسی کتاب میں پڑھا کہ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے شاگرد رشید علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ اس رائے سے اختلاف رکھتے تھے۔ ان کی رائے یہ ہے کہ جہنم ابدی اور دائمی جگہ نہیں ہے۔ اسے کبھی نہ کبھی فنا ہونا ہے۔ ایک دن وہ بھی آئے گا جب اس میں سارے لوگ نکال لیے جائیں گے اور اس میں کوئی بھی نہیں بچے گا۔ براہِ کرم بتائیں کہ یہ رائے علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ہی کی ہے یا غلط پر ان کی طرف منسوب کردی گئی ہے؟ جواب:۔ عرصہ دراز سے میں علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں کامطالعہ کررہاہوں۔ پورے وثوق کے ساتھ میں کہہ سکتا ہوں کہ علامہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کسی کتاب میں بھی مذکورہ رائے کا اظہار نہیں کیا ہے۔ البتہ اس رائے کا اظہار ان کے شاگرد رشید علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نےکیاہے۔ لیکن لوگوں نےغلط فہمی میں یہ رائے ان کے استاد علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کردی۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نےجہنم کے فناہونے کے سلسلہ میں جو کچھ لکھا ہے میں اس کا خلاصہ پیش کررہا ہوں۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے جہنم کےفنا ہونے یا اس کےابدی ہونے کے سلسلے میں علمائے کرام کےسات اقوال نقل کیے ہیں۔ ان میں سےایک قول یہ ہے کہ تمام جہنمی اپنی اپنی سزائیں بھگت کرکبھی نہ کبھی جنت کی طرف منتقل کردئیے جائیں گے۔ اور ایک دن وہ آئے گا جب اس میں کوئی بھی نہ بچے گا اور اس کے بعد جہنم فنا کردی جائے گی۔ علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اسی رائے کو ترجیح دیتے ہوئے اسے اختیار کیا ہے اور
Flag Counter