Maktaba Wahhabi

204 - 315
میں جلدبازی کی وجہ سے اکثر انسان اپنا رہا سہا بھی گنوا بیٹھتا ہے۔ اور ایسا ہی ہوتا ہے کہ بعض لوگ مال دار بننے کی خواہش میں حلال وحرام کی فکر نہیں کرتےہیں۔ مال ودولت ایک نعمت ہے اور ضروری ہے کہ اس نعمت کو حلال طریقہ سے کمایا جائے۔ ان حقائق کی روشنی میں آپ اپنے سوال کا جواب تلاش کرسکتے ہیں۔ آپ بہت جلد مال دار بن جانے کی فکر میں ایسا راستہ اختیارکررہے ہیں۔ جس کے بارے میں سارے علماء متفق ہیں کہ وہ حرام ہے ۔ بینک سے قرض لینا اور اس پر سوداداکرنا۔ آپ یہ دلیل پیش کررہے ہیں کہ اس کے علاوہ آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ حالانکہ یہ کوئی ایسی مجبوری کی حالت نہیں ہے کہ جس میں اللہ تعالیٰ نےحرام چیزیں مثلاً سور کا گوشت وغیرہ کو حلال قراردیا ہے۔ مجبوری کی حالت یہ ہے کہ جس میں سارے راستے بند ہوگئے ہوں اور بس یہی ایک مجبوری کا راستہ کھلاہو۔ بینک سے قرض لے کر مال دار بننا تو ایسی کوئی مجبوری کی حالت نہیں ہے کہ مال کمانے کے دوسرے راستے آپ کے لیے بند ہوگئے ہوں۔ آپ کے لیے بہتر ہوگاکہ آپ ایک دم سے مال دار بن جانے کی بجائے نارمل انداز میں بتدریج پیسہ کمانے کی کوشش کریں۔ بتدریج آگے بڑھنے اور نارمل انداز میں محنت کرنے سے آپ بہت سارے خطرات اور نقصانات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ورنہ راتوں رات مال دار بن جانے کی خواہش میں اپنا رہا سہا بھی گنواسکتے ہیں۔ اس طرح دنیا بھی برباد ہوگی اور آخرت کابھی نقصان ہوگا۔ تجارتی انعامات سوال:۔ بعض کمپنیاں اور دکانیں اپنی تجارت کو فروغ دینے کی خاطر خریداروں کو مفت انعام پیش کرتی ہیں۔ یہ مفت انعام کبھی سامان کی شکل میں ہوتا ہے۔ مثلاً کار، فریج، ٹی وی وغیرہ اور کبھی روپے پیسے کی شکل میں۔ عام طور پر یہ انعام قرعہ اندازی کے ذریعے خریداروں میں تقسیم کیاجاتا ہے۔ کیا اس مفت انعام کالینا جائز ہے؟قرعہ اندازی کے
Flag Counter