Maktaba Wahhabi

214 - 315
ضرورت سے زیادہ قیمت وصول کرلی جائے۔ یاخریدار کی شدید ضرورت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دگنی چوگنی قیمت وصول کی جائے۔ نفع حاصل کرنے کے یہ طریقے حرام ہیں۔ بہتر یہ ہوگا کہ کم منافع پر قناعت کیا جائے۔ کم منافع لینے سے سامان کی فروخت بڑھ جاتی ہے اور کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے جب کہ زیادہ منافع لینے سے وقتی فائدہ تو ضرور ہوتا ہےلیکن حقیقت میں زیادہ نفع لینے سے کاروبار میں زوال شروع ہوجاتا ہے۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو نہایت مال دار صحابی تھے اور دنیا ہی میں انھیں جنت کی خوشخبری دے دی گئی تھی ان سے ان کی مال داری کا سبب پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے کبھی کم سے کم نفع کو بھی نہیں ٹھکرایا۔ 3۔ سامان تجارت کی ذخیرہ اندوزی کرکے حاصل کیا گیا نفع بھی حرام ہے۔ حدیث نبوی ہے: "لا يحتكر إلا خاطئ" (مسلم) ’’وہی شخص ذخیرہ اندوزی کرتا ہے جو گناہگار ہوتا ہے۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "من احتكر طعاما أربعين يوما يريد به الغلاء فقد برئي من اللّٰه وبرئي اللّٰه منه " (مسند احمد) ’’جس نے کھانے پینے کی اشیاء کی چالیس دن تک ذخیرہ اندوزی کی تو وہ اللہ سے بری ہے اور اللہ اس سے بری ہے۔‘‘ ذخیرہ اندوزی یہ ہے کہ سامان تجارت کو بازار میں جانے سے روک دیا جائے تاکہ اس قلت کی وجہ سے سامان کی قیمت بڑھ جائے، اور اس کے بعد اسے فروخت کیا جائے۔ ایسی ذخیرہ اندوزی اس لیے حرام ہے کہ اس سے عوام کو تکلیف اور نقصان ہوتا ہے۔ یہ تکلیف اور نقصان اس وقت دو چند ہوتا ہے کہ جب ذخیرہ اندوزی کرنے والا
Flag Counter