Maktaba Wahhabi

213 - 315
لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ مثلاً کھانے کی وہ چیزیں جو زیادہ وقت گزرنے کی وجہ سے گل سڑ گئی ہوں یا وہ دوائیں جو صحت کے لیے مضر ہوں وغیرہ وغیرہ۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: "إِنَّ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ"(بخاری، مسلم) ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے شراب، مردہ، سوراورمورتیوں کی تجارت کوحرام قراردیا ہے۔‘‘ 2۔ فریب دھوکے سے حاصل کیا گیا منافع حرام ہے۔ مثلاً سامان تجارت کا عیب چھپا کر اسے فروخت کرنا یا دھوکے سے کسی چیز کو فروخت کرنا۔ اس ضمن میں وہ اشتہارات بھی آئیں گے جن میں کمپنیوں کی پیداوار(Product) کی ترویج کے لیے اس کی تعریف میں بہت کچھ جھوٹ بولا جاتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "من غشنا فليس منا" (بخاری) ’’جودھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "المُسلِمُ أخُو المُسلِمِ، و لا يَحِلُّ لِمُسلِمٍ باعَ مِن أخيهِ بَيعاً فيهِ عَيبٌ إلّا بَيَّنَهُ لَهُ" (مسند احمد، ابن ماجہ) ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنے کسی بھائی سے کچھ فروخت کرے اور اس میں کوئی عیب ہو مگر یہ کہ وہ اسے اس عیب کے بارے میں بتادے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کبھی بھی سامان کا عیب چھپا کر سامان فروخت نہیں کرتے تھے۔ اگراس میں کوئی عیب ہوتاتو خریدنے والے پر عیب ظاہر کردیتے۔ اس بات پر ان کا سختی سے عمل تھا۔ دھوکے کی صورتیں یہ بھی ہیں کہ خریدار کو بھولا بھالا اور سادہ لوح سمجھ کر اس سے
Flag Counter