Maktaba Wahhabi

116 - 315
جواب دیتے ہوئے فرمایا "مرحبا بأم ہانی" (اُم ہانی کو خوش آمدید ہو)۔ بخاری شریف میں ایک باب کا عنوان ہے: ’’مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو سلام کرنا۔‘‘ اس عنوان کے ذریعے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ان لوگوں کوجواب دینا چاہتے ہیں جو عورتوں کو سلام کرنا یا ان کا جواب دینا پسند نہیں کرتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی رائے کے حق میں دو حدیثیں پیش کی ہیں پہلی حدیث کی روایت حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت کسی کھجور کے باغ میں ان کے لیے کھانا تیار کر کے رکھتی تھی اور نماز جمعہ کے بعد حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے پاس جاتے تھے اور انھیں سلام کرتے تھے اور وہ عورت ان کے سامنے کھانا پیش کرتی تھی۔ دوسری حدیث کی روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا یہ جبریل علیہ السلام آئے ہیں اور تمہیں سلام کہہ رہے ہیں چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان کے سلام کا جواب دیا۔[1] ترمذی میں ایک حدیث ہے حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ ہم عورتیں ایک جگہ بیٹھی تھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہمیں سلام کیا۔ روایتوں میں ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بعض عورتوں کے پاس تشریف لائے اور انھیں سلام کیا اور بتایا کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لے کر تمہارے پاس آیا ہوں۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مسند احمد میں ایک روایت کا تذکرہ کیا ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب یمن تشریف لے گئے ایک عورت ان کے پاس آئی اور انھیں سلام کیا۔
Flag Counter