Maktaba Wahhabi

256 - 263
اللہ تعالیٰ نے سورئہ آل عمران([1])میں اس شخص کے گناہوں کی بخشش کا وعدہ فرمایا ہے جو اپنے گناہوں سے استغفار کرے اور اپنی بدعملی پر مصر نہ رہے،چنانچہ اسی لئے استغفار کے سلسلہ میں وارد تمام مطلق نصوص کو اس مقید پر محمول کیا جائے گا،رہی بات زبان سے استغفار کرنے کی جب کہ دل گناہ پر مصر رہے تو وہ محض ایک دعاء ہے جسے اگر اللہ چاہے تو قبول کرے اور چاہے تو رد کر دے،البتہ کبھی کبھی گناہوں پر اصرار(دعاء و استغفار کی)قبولیت سے مانع بھی ہوتا ہے۔[2] چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ارحموا ترحموا ،واغفروا یغفر اللّٰہ لکم،ویل لأقماع القول([3])،ویل للمصرین الذین یصرون علی ما فعلوا
Flag Counter