مستخرج ابی نعیم (583،586وغیرہ) اور مستخرج ابی عوانہ (2524، 6903) میں ان کی روایت موجود ہے، جو ان کے ثقہ ہونے پر واضح دلیل ہے۔ علامہ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعَّفَہُ النَّسَائِيُّ، وَوَثَّقَہٗ غَیْرُہٗ ۔ ’’امام نسائی رحمہ اللہ نے تو انہیں ضعیف کہا ہے، لیکن دوسروں نے ثقہ کہا ہے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 4/117) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے متوسط( حسن الحدیث) کہا ہے۔ (المغني في الضّعفاء : 978) نیز فرماتے ہیں : حَمَلَ النَّاسُ عَنْہُ، وَہُوَ مُقَارِبُ الْحَالِ، قَالَ النَّسَائِيُّ : ضَعِیْفٌ ۔ ’’محدثین نے ان سے روایات لی ہیں اور وہ حسن الحدیث ہیں ، البتہ امام نسائی رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/62) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بکر بن سہیل کی ایک روایت کے بارے میں لکھتے ہیں : رِجَالُہٗ مَوْثُوقُونَ؛ إِلَّا سُلَیْمَانَ بْنَ أَبِي کَرِیمَۃَ، فَفِیہِ مَقَالٌ ۔ ’’سلیمان بن ابو کریمہ کے سوا تمام راوی ثقہ ہیں ،اس میں کچھ کلام ہے۔‘‘ (الأمالي المطلقۃ : 1/121) لسان المیزان(2/51؛ت : 195)میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے خود بکر بن سہل دمیاطی پر امام نسائی رحمہ اللہ کی جرح ذکر کی ہے۔ معلوم ہوا کہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک امام نسائی رحمہ اللہ کی بکر بن |