إِنَّ لِلّٰہِ مَلَکًا أَعْطَاہُ أَسْمَاعَ الْخَلَائِقِ کُلِّہَا، وَہُوَ قَائِمٌ عَلٰی قَبْرِي؛ إِذَا مِتُّ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، فَلَیْسَ أَحَدٌ مِّنْ اُمَّتِي یُصَلِّي عَلَيَّ صَلَاۃً؛ إِلَّا سَمَّاہُ بِاسْمِہٖ وَاسْمِ أَبِیہِ، قَالَ : یَا مُحَمَّدُ، صَلّٰی عَلَیْکَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ کَذَا وَکَذَا، فَیُصَلِّي الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی ذٰلِکَ الرَّجُلِ بِکُلِّ وَاحِدَۃٍ عَشْرًا ۔ ’’ایک فرشتہ ہے، جسے تمام مخلوقات کی آوازیں سننے کی صلاحیت دی گئی ہے۔ میری وفات کے بعد قیامت تک وہ میری قبر پر کھڑا رہے گا۔ جو امتی مجھ پر ایک دفعہ درود پڑھے گا، وہ عرض کرے گا۔اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں بن فلاں نے آپ پر اتنا اتنا درود بھیجا ہے۔ اللہ اس پر ایک درود کے عوض دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔‘‘ سخت ’’ضعیف‘‘ہے : 1. عمران بن حمیری جعفی ’’مجہول الحال‘‘ ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثّقات : 5/223) کے علاوہ کسی نے توثیق نہیں کی۔ ٭ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا یُتَابَعُ عَلَیْہِ ۔ ’’اس کی متابعت نہیں ۔‘‘ (التّاریخ الکبیر : 6/416) ٭ امام ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے کوئی جرح و تعدیل ذکر نہیں کی۔ ٭ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا یُعْرَفُ ۔ ’’ مجہول ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 3/236) |