فِي الْکِسَائِ‘ قَالَتْ : فَدَخَلْتُ فِي الْکِسَائِ بَعْدَ مَا قَضٰی دُعَائَہٗ لِابْنِ عَمِّہٖ عَلِيٍّ وَّابْنَیْہِ وَابْنَتِہٖ فَاطِمَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ ۔ ’’میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول!کیا میں آپ کے اہل سے نہیں ؟فرمایا : کیوں نہیں ،آپ بھی چادر میں داخل ہو جائیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا زاد سیدنا علی، اپنے نواسوں (سیدنا حسن و حسین) اور اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہم کے لیے دُعا کر چکے، تو میں بھی چادر میں داخل ہو گئی۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 6/298، وسندہٗ حسنٌ) ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت دو طرح کے ہیں : از روئے قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اہل بیت ہیں ، جب کہ بزبانِ نبوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار بھی اہل بیت ہیں ۔ ازواجِ مطہرات پر درود پڑھنا مشروع ہے، کیوں کہ وہ اہل بیت ہیں ۔ ٭ سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں ؟ فرمایا : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّأَزْوَاجِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّأَزْوَاجِہٖ وَذُرِّیَّتِہٖ، کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَّجِیدٌ ۔ ’’یا اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر رحمت فرما، جیسے تُو نے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر رحمت فرمائی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر برکت فرما، جیسے تُونے ابراہیم علیہ السلام کی آل پر برکت فرمائی،یقینا تو قابل تعریف، |