Maktaba Wahhabi

198 - 198
قارئین کرام! یاد رکھیں کہ دین صحیح روایات کانام ہے، فضائل کا تعلق بھی دین سے ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ (۳۵۴ھ)لکھتے ہیں : لَمْ أَعْتَبِرْ ذٰلِکَ الضَّعِیْفَ، لِأَنَّ رِوَایَۃَ الْوَاہِي وَمَنْ لَّمْ یَرْوِ سِیَّانِ ۔ ’’میں نے اس ضعیف راوی کا اعتبار نہیں کیا، کیوں کہ کمزور راوی کی روایت نہ ہونے کے برابر ہے۔‘‘(الثّقات : 9/159) نیز لکھتے ہیں : کَأَنَّ مَا رَوَی الضَّعِیْفُ وَمَا لَمْ یُرْوَ؛ فِي الْحُکْمِ سِیَّانِ ۔ ’’گویا کہ ضعیف کی روایت حکم میں نہ ہونے کے برا بر ہے ۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 1/328) حافظ ابن حجرعسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَا فَرْقَ فِي الْعَمَلِ بِالْحَدِیْثِ فِي الْـأَحْکَامِ أَوْ فِي الْفَضَائِلِ، إِذَا الْکُلُّ شَرْعٌ ۔ ’’احکام یا فضائل میں حدیث پر عمل کرنے میں کوئی فرق نہیں ، کیوں کہ دونوں (فضائل اور احکام) شریعت ہی تو ہیں ۔‘‘ (تَبیین العَجَب بما وَرَدَ في شھر رَجب، ص 2) ’’ضعیف‘‘ حدیث کو کوئی بھی دین نہیں کہتا ۔ جناب احمد یار خان نعیمی صاحب لکھتے ہیں :
Flag Counter