Maktaba Wahhabi

165 - 198
وَاحْتَجَّ عَلَیْہِ بِالْحَدِیثِ، وَذٰلِکَ مِنْ فِقْہِہٖ فِي الدِّینِ، وَعِلْمِہٖ بِقَوَاعِدِ الشَّرِیعَۃِ الَّتِي مِنْہَا سَدُّ الذَّرَائِعِ ۔ ’’اس حدیث سے ہمیں دو باتوں کا علم ہوتا ہے : پہلی یہ کہ داخل ہونے والے کا اپنے لیے لوگوں کے کھڑے ہونے کو پسند کرنا حرام ہے۔ یہ بات تو بالکل صریح ہے کہ اس کی شرح کی ضرورت ہی نہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ بیٹھنے والوں کا باہر سے آنے والے کے لیے کھڑا ہونا ناپسندیدہ عمل ہے، اگرچہ داخل ہونے والا بھی اس عمل کو پسند نہ کرتا ہو، یہ خیر پر تعاون کرنا اور شر کے دروازے کو بند کرنا ہے، اس پیچیدہ معنی کی خبر ہمیں راویٔ حدیث سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے دی ہے، کیوں کہ انہوں نے عبداللہ بن عامر کو اپنے لیے کھڑے ہونے سے منع کیا اور انہیں حدیث سے دلیل دی۔ یہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی دینی فقاہت ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ وہ قواعد شریعت سے واقف تھے۔ سد ذرائع بھی انہی قواعد میں سے ایک ہے۔‘‘ (السِّلسِلۃ الصّحیحۃ : 1/629) اس وعید کا تعلق اس شخص سے ہے جو تعظیماً کھڑا ہوتا ہے۔ کسی کے آنے پر اس کے استقبال کے لیے کھڑا ہونا اس وعید میں داخل نہیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ) ان الفاظ کا مطلب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : إِنَّ ذٰلِکَ أَنْ یَّقُومُوا لَہٗ وَہُوَ قَاعِدٌ، لَیْسَ ہُوَ أَنْ یَّقُومُوا لِمَجِیئِہٖ إِذَا جَائَ، وَلِہٰذَا فَرَّقُوا بَیْنَ أَنْ یُّقَالَ : قُمْتُ إِلَیْہِ، وَقُمْتُ لَہٗ، وَالْقَائِمُ لِلْقَادِمِ سَاوَاہُ فِي الْقِیَامِ بِخِلَافِ الْقَائِمِ لِلْقَاعِدِ ۔
Flag Counter