Maktaba Wahhabi

119 - 198
’’فرض و وتر سنن رواتب کے قعدۂ اولیٰ میں اگر تشہد کے بعد اتنا کہہ لیا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ یا اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا،تو اگر سہواً ہو، تو سجدۂ سہو کرے، عمداً ہو تو اعادہ واجب ہے، (درمختار)۔‘‘ (بہار شریعت، حصہ سوم،ص:76،واجبات نماز) یہ کتاب جناب احمد رضا خان صاحب کی تصدیق شدہ ہے ۔ احمد رضا خان صاحب (1921ء) نے لکھا ہے کہ ’’اسی پر ہی فتویٰ ہے۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ ، جلد 8ص : 191) یہ موقف صحیح احادیث اور سید نا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے موافق نہیں ، اس لئے مبنی بر خطا ہے۔ ایک خواب : علامہ شامی حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فِي الْمَنَاقِبِ : أَنَّ الْإِمَامَ رَحِمَہُ اللّٰہُ رَأَی النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ : کَیْفَ أَوْجَبْتَ السَّہْوَ عَلٰی مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ؟ فَقَالَ : لِأَنَّہٗ صَلّٰی عَلَیْک سَہْوًا، فَاسْتَحْسَنَہٗ ۔ ’’المناقب‘‘ میں لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر درود پڑھنے والے پر آپ نے سجدۂ سہو کیسے واجب کر دیا؟ تو امام صاحب نے جواب دیا : اس نے بھول کر درود پڑھا ہوتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فتویٰ کو تحسین کی نظر سے دیکھا۔‘‘ (ردّ المحتار علی الدّرّ المختار : 2/81)
Flag Counter