الْـأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّہْرِ وَالْجُمُعَۃِ وَبَعْدَہَا، وَلَوْ صَلّٰی نَاسِیًا فَعَلَیْہِ السَّہْوُ ۔ ’’ ظہر کی چار رکعت میں او ر نماز جمعہ سے پہلے اور بعد کی نماز کے اول قعدہ میں درود نہیں پڑھ سکتا ، اگر بھول کر پڑھ لیا، تو سجدہ سہو لازم ہے۔‘‘ (الدرّ المختار، ص : 95، باب الوتر والنّوافل) فتاویٰ عالمگیری میں ہے: لَوْ کَرَّرَ التَّشَہُّدَ فِي الْقَعْدَۃِ الْـأُولٰی؛ فَعَلَیْہِ السَّہْوُ، وَکَذَا لَوْ زَادَ عَلَی التَّشَہُّدِ الصَّلَاۃَ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، کَذَا فِي التَّبْیِینِ، وَعَلَیْہِ الْفَتْوٰی، کَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ، وَاخْتَلَفُوا فِي قَدْرِ الزِّیَادَۃِ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : یَجِبُ عَلَیْہِ سُجُودُ السَّہْوِ بِقَوْلِہٖ : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَا یَجِبُ عَلَیْہِ حَتّٰی یَقُولَ : وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، وَالْـأَوَّلُ أَصَحُّ، وَلَوْ کَرَّرَہٗ فِي الْقَعْدَۃِ الثَّانِیَۃِ؛ فَلَا سَہْوَ عَلَیْہِ، کَذَا فِي التَّبْیِینِ ۔ ’’پہلے قعدہ میں تشہد تکرار سے پڑھ لیاتو سجدۂ سہو ہے۔تشہد پر درود کا اضافہ کر دیا تو بھی سجدۂ سہو ہے۔ ’’تبیین‘‘ میں یہی لکھا ہے۔ ’’مضمرات‘‘ میں ہے کہ فتویٰ بھی اسی پر ہے۔ البتہ اضافے کی مقدار میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ ’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ‘ ہی کہہ دیا، تو سجدۂ سہو واجب ہو گا، بعض کہتے ہیں کہ جب تک ’وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ‘ تک نہ کہے،سجدۂ سہو نہیں ۔پہلی بات صحیح ہے۔البتہ |