Maktaba Wahhabi

112 - 198
النَّبِيِّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ، السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِینَ، شَہِدْتُّ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، شَہِدْتُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ ۔ پہلی دو رکعت کے بعد تشہد پڑھتے اور جوجی چاہتا وہ دعا کرتے۔‘‘ (المؤطّا للإمام مالک : 1/191، وسندہٗ صحیحٌ) ثابت ہوا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی پہلے قعدہ میں تشہد سے زائد پڑھتے تھے۔ امام مالک اور امام شافعی رحمہما اللہ کا یہی مذہب ہے۔ (الأمّ : 1/117) حافظ نووی رحمہ اللہ (۶۷۶ھ) کہتے ہیں : أَمَّا التَّشَہُّدُ الْـأَوَّلُ؛ فَلَا تَجِبُ فِیہِ الصَّلَاۃُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِلَا خِلَافٍ، وَہَلْ تُسَتَحَبُّ؟ فِیہِ قَوْلَانِ؛ أَصَحُّہُمَا : تُسْتَحَبُّ ۔ ’’پہلے تشہد میں بلااختلاف درود فرض نہیں ، مستحب ہے یا نہیں ؟اس میں دو رائے ہیں ،درست یہی ہے کہ پہلے قعدہ میں درود مستحب ہے۔‘‘ (الأذکار : 67، بتحقیق الأرناؤوط) تنبیہات : 1. سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الرَّکْعَتَیْنِ الْـأُولَیَیْنِ، کَأَنَّہٗ عَلَی الرَّضْفِ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت کے بعداتنی جلدی اٹھتے کہ یوں لگتا جیسے گرم پتھر پر
Flag Counter