الْوُجُوبِ حَدِیثُ فَضَالَۃَ بْنِ عُبَیْدٍ ۔۔۔ ۔ ’’حدیث فضالہ بھی فرضیت درود کے دلائل میں سے ایک ہے۔‘‘ (الدّرایۃ في تخریج أحادیث الہدایۃ : 1/157، ح : 89) 3. عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی،کہنے لگے:میں آپ کو عظیم الشان تحفہ نہ دوں ،جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھا ہے، عرض کیا : جی ضرور!کہنے لگے:ہم نے رسول اللہ سے سوال کیا:اللہ کے رسول! سلام کی تعلیم تو اللہ نے ہمیں دی ہے، لیکن آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ تو فرمایا : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ، وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَّجِیدٌ، اللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ، وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ إِنَّکَ حَمِیدٌ مَّجِیدٌ ۔ ’’اللہ! محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر رحمت فرما، جیسا کہ تُو نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت فرمائی، یقینا تو قابل تعریف، بڑی شان والا ہے۔ اللہ! محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر برکت فرما، جیسا کہ تُونے سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکت فرمائی،یقینا تو قابلِ ستائش اور بزرگی والا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري : 3370، صحیح مسلم : 406) ٭٭٭٭٭ |