Maktaba Wahhabi

71 - 402
اس مجلس کے پہلے جنرل سیکرٹری چُنے گئے۔1931ء میں آپ امرتسر سے لاہور منتقل ہوئے اور چینیاں والی مسجد کے خطیب مقرر ہوئے۔اس منصب پر آپ سے پہلے آپ کے چچا محترم مولانا عبدالواحد غزنوی فائز تھے۔اُن کے انتقال کے بعد ہی آپ نے یہ منصبِ خطابت سنبھالا اور پھر ساری عمر اس پر متمکن رہے۔ 1932ء میں جب مجلسِ احرار نے تحریکِ کشمیر شروع کی تو آپ نے بھی اس میں نمایاں حصہ لیا۔چنانچہ آپ گرفتار کر لیے گئے۔1939ء میں آپ کو جنگ کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام میں قید میں ڈالا گیا۔1942ء میں آپ مجلسِ احرار سے الگ ہو گئے اور دوبارہ کانگرس میں شامل ہو گئے۔آپ کو صوبائی کانگرس کا صدر چُن لیا گیا۔اسی حیثیت میں آپ نے صوبائی انتخابات میں حصہ لیا اور پنجاب اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔بعد ازاں آپ نے کانگرس سے قطع تعلقی کر کے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔آپ کے اس فیصلے اور اقدام سے پنجاب میں تحریکِ پاکستان کو زبردست فروغ اور قوت حاصل ہوئی۔ تقسیمِ ملک کے بعد آپ نے اپنی تمام تر توجہ جمعیت اہلِ حدیث کی تنظیم پر مرکوز کر دی،لاہور میں آپ نے دار العلوم تقویۃ الاسلام جاری کیا۔آپ جامعہ سلفیہ لائل پور کے بانیوں میں سے تھے۔آپ نے دینی مسائل پر بے شمار مقالات و مضامین اور کتابچے تحریر فرمائے۔آپ ہی کی سرپرستی میں ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ جاری ہوا،جس کی ادارت اولاً مولانا محمد حنیف ندوی اور بعدہ مولانا محمد اسحاق بھٹی کرتے رہے۔مولانا علیہ الرحمہ کو مطالعہ کا نہایت صاف ستھرا ذوق تھا،چنانچہ آپ کے ذاتی کتب خانے میں بعض بڑے نادر اور گراں قدر نسخے تھے۔ حضرت مولانا سید محمد داود غزنوی نے 16 دسمبر 1963ء سوموار کو وفات پائی۔اگلے روز 17 دسمبر کے اس دور کے بڑے بڑے اخبارات نے سرخیوں کے
Flag Counter