Maktaba Wahhabi

122 - 402
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی خوش گوار یادیں ! (پیدایش: 31 مئی 1940ء ،وفات: 30 مارچ 1987ء) علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید جب خطابت کی جولانیوں میں سلف صالحین کی دینی جدوجہد اور تابناک ماضی و قربانیوں کا تذکرہ کرتے تو اکثر یہ شعر پڑھا کرتے تھے ع ہر گز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدۂ عالم دوامِ ما علامہ صاحب کی شہادت کو اگرچہ کئی سال گزر گئے ہیں،لیکن یادوں کے جھروکوں سے وہ بھلائے نہیں بھولتے۔خاص طور پر مارچ کا مہینا جب آتا ہے اور پھر 23 مارچ کے دن تو ان کی بھولی بسری یادیں تازہ ہو ہو جاتی ہیں،بس ایسے لگتا ہے کہ ع کہے دیتی ہے شوخی نقشِ پا کی ابھی اس راہ سے گیا ہے کوئی آج بیس برس بعد بھی علامہ صاحب کی حسین یادیں زندہ ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ موت ان کے اعلیٰ مقام کو ختم نہیں کر سکی،بقول کسے: ’’جسم کے مٹ جانے سے جن لوگوں کی یادیں بھی ختم ہو جائیں تو سمجھو کہ وہ کھوکھلے لوگ تھے،اس دنیا کے اسٹیج پر کوئی ان کا کردار نہ تھا۔‘‘
Flag Counter