Maktaba Wahhabi

322 - 402
اگست کی یادیں جب بھی اگست کا مہینا آتا ہے،خاص طور پر 14 اگست یومِ آزادی کے روز تو بہت سی بھولی بسری پرآشوب یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔بڑی عمر میں بس ایک ہی لطف ہے کہ ذہن کو جس نئے پرانے کوچے میں،جہاں جی چاہے لے جائیے۔اگر دماغ حاضر ہے تو کتنے ہی منظر سامنے صف باندھے کھڑے ہو جاتے ہیں،کچھ خوش گوار اور کچھ تکلیف دہ۔وہ روزانہ جلوسوں کا نکلنا،وہ مجمعے کا نعرے لگانا کہ ’’لے کے رہیں گے پاکستان،بن کے رہے گا پاکستان‘‘ اور ’’پاکستان کا مطلب کیا‘‘۔پھر 14 اگست کی شب بارہ بجے پاکستان قائم ہونے کا اعلان ہوتے ہی پنجاب،دہلی،بہار،کلکتہ اور بمبئی میں ہزاروں نہیں،لاکھوں مسلمان مرد و خواتین اور معصوم بچوں کا قتلِ عام کیا گیا،سکھ اور ہندو مسلمانوں کی جن عورتوں کو قیدی بنا کر لے گئے،تاریخ کی کتب میں ان کی تعداد بیس ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ یہ تمام قربانیاں اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے تھیں،جسے علامہ اقبال اور قائد اعظم نے نوزائیدہ مملکت میں ’’پاکستان کا مطلب کیا؟ لا إلہ إلا اللّٰہ ‘‘ کی تعبیر قرار دیا تھا اور 23 مارچ 1940ء کی قراردادِ لاہور میں کہا گیا کہ پاکستان کو ایک خالص اسلامی ریاست بنایا جائے گا،جہاں شریعت کے قوانین کا نفاذ ہو گا۔مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی،مولانا سید محمد داود غزنوی،مولانا حافظ عبداﷲ محدث روپڑی،مولانا
Flag Counter