Maktaba Wahhabi

130 - 402
شہدائے اہلِ حدیث کی یاد میں 23 مارچ 1940ء کو مسلم لیگ کے عظیم الشان جلسہ اقبال پارک (مینارِ پاکستان) لاہور میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی تھی،اس لحاظ سے یہ دن ملکی تاریخ میں ایک بڑی اہمیت رکھتا ہے،لیکن یہی دن تاریخِ اہلِ حدیث میں ایک المناک دن کے طور پر بھلایا نہیں جا سکتا،جب کہ اسی مینارِ پاکستان کے قریب قلعہ لچھمن سنگھ میں 23 مارچ 1987ء کو اہلِ حدیث کانفرنس کے موقع پر بلند پایہ خطیب علامہ احسان الٰہی ظہیر،مقررِ شہیر مولانا حبیب الرحمان یزدانی،عالمِ فہیم مولانا عبدالخالق قدوسی اور جواں سال محمد خاں نجیب اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بم دھماکے میں جامِ شہادت نوش کر گئے۔ علامہ شہید ایک یگانۂ روزگار شخصیت کے مالک تھے،جن کی للکار سے مسلکِ اہلِ حدیث حکومتی ایوانوں سے لے کر ملک کے قریہ قریہ بستی بستی تک گونج گیا،انھوں نے حق و صداقت کا اظہار ہر سطح پر بہادری اور دلیری کے ساتھ کیا۔ یوں جانیے کہ وہ جابر حکمرانوں کے سامنے کلمۂ حق بلند کرنے والے اور قرآن و سنت کی ترویج و اشاعت کی ایک روشن مثال تھے۔اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے خلاف اگر کوئی آواز اٹھتی تو سب سے پہلے اس کی سرکوبی کرنے والے علامہ شہید ہوتے۔دینی اقدار اور ناموسِ رسالت کا تحفظ جراَت و استقامت سے کرتے۔تحریکِ نظامِ مصطفی ہو یا تحریکِ ختمِ نبوت،نفاذِ اسلام کی تگ و تاز ہو یا اتحادِ ملت کا کوئی محاذ،ان سب میں وہ پیش پیش نظر آتے،بلکہ اس طرح کی تنظیموں میں ان کی
Flag Counter