Maktaba Wahhabi

335 - 402
28 فروری 53ء کی تحریکِ ختمِ نبوت 1953ء کی تحریکِ ختمِ نبوت کے زمانے میں راقم الحروف نویں جماعت کا طالب العلم تھا۔مومنؔ کا یہ شعر نوابزادہ نصر اﷲ خان پڑھا کرتے تھے: مجھے یاد ہے سب ذرہ ذرہ تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو متحدہ ہندوستان میں جب کہ برطانوی حکومت تھی،اس نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور طوالت دینے کے لیے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ یہ حربہ بھی استعمال کیا تھا کہ پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع قصبہ قادیان کے ایک شخص مرزا غلام احمد کو جھوٹے نبی کے طور پر سامنے لا کر اس کی وساطت سے مسلمانوں کو مرتد بنانا اور ان میں تفرقہ ڈالنا شروع کر دیا تھا۔ 1947ء کو پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے پر قادیانیوں کو بہت سی مراعات سے نوازا گیا۔چند سال تو علمائے اسلام نے اس سازش کو برداشت کیا اور حکومت کو ان کی ریشہ دوانیاں سے گاہے بہ گاہے آگاہ کیا جاتا رہا،لیکن اس فتنے کو دن بہ دن حکومتی سطح پر فروغ دیا جاتا رہا۔بالآخر تمام مکاتبِ فکر کے علما اور دینی راہنماؤں نے منظم طور پر تحریک چلانے کا فیصلہ کیا اور ایک آل پارٹیز کا انعقاد کیا گیا،جس میں مجلسِ عمل تشکیل دی گئی،جس کے صدر مولانا ابو الحسنات خطیب مسجد وزیر خان لاہور اور سیکرٹری جنرل مولانا سید محمد داود غزنوی منتخب کیے گئے۔ مجلسِ عمل ختمِ نبوت کے زیرِ اہتمام مختلف مقامات پر بڑے بڑے اجتماعات اور
Flag Counter