Maktaba Wahhabi

216 - 402
مولانا معین الدین لکھوی ۔۔۔۔علم و عمل کی ممتاز ہستی (وفات: 9 نومبر 2011ء) حضرت مولانا معین الدین لکھوی بلاشبہہ یگانہ روزگار اور علم و عمل کی تاریخی و ممتاز ہستی تھی،جن کی دینی و سیاسی اور جماعتی و ملی خدمات کی دلآویز یادیں ہمیشہ دل و دماغ میں تازہ رہتی ہیں۔مولانا علیہ الرحمۃ کے ساتھ گزارے ہوئے شب و روز کے لمحات میرے حاصلِ زندگی اور میرے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ رہے۔ان کی پرکشش قیادت،جسمانی جمال،نفسانی کمال،کریمانہ اخلاق،باعظمت کردار اور شریفانہ عادات و اطوار روشنی کے ایسے مینار تھے کہ دل بخود منور ہو جاتے اور آپ کی طرف کھنچے چلے جاتے تھے۔طبیعتیں تھیں کہ خود بخود آپ پر نچھاور ہوتی جاتی تھیں۔ آپ شرف و عظمت اور فضل و کمالات کی سب سے بلند چوٹی پر جلوہ فگن تھے۔اپنے نامور آبا و اجداد اور فضیلت مآب خاندان کے اسلاف صالحین کی تابندہ دینی روایات کے امین تھے۔آپ کے بڑے بھائی مولانا محی الدین لکھوی،بلاشبہہ زہد و تقویٰ اور دعوت و ارشاد میں نمونۂ اسلاف تھے،لیکن مولانا معین الدین ہمہ اوصاف شخصیت کے مالک تھے۔ موت برحق سہی لیکن جب اوپر تلے اس کا رزق بننے والے پیاروں کے تعزیت نامے لکھنے بیٹھیں تو سب کچھ جانتے ہوئے بھی طبیعت پر پڑنے والا بوجھ برداشت سے باہر ہونے لگتا ہے اور آتش کا یہ مصرع جیسے ہر منظر کا حصہ بن جاتا ہے:
Flag Counter